ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
بکم الایۃ ( سورۃ ممتحنہ میں ) ہم ابراہیمی المشرب ہیں ۔ ہمارے حضرت رسول مقبول ﷺ بھی ابراہیمی المشرب تھے حق تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں ملۃ ابیکم ابراھیم اوراگر کہاجائے کہ کفرنا کا بکم صلہ ہے تو ہم کہتے ہیں ایسے ہی یہاں بھی صلہ موجود ہے یعنی فن فساد سے ۔ ملفوظ ( 547) مغلوبیت کے ساتھ سلف میں عشق نہ تھا فرمایا کہ مغلوبیت کے ساتھ عشق واقیعی سلف میں تھا ہی نہیں ۔ سلف کی حالت استعداد اور رنگ طبیعت کا جو تھا اس کے اعتبار سے نا ہونا ہی مصلحت تھا ۔ اور اس زمانہ میں جو رنگ ہے اس کے اعتبار سے ہونا مصلحت ہے ۔ اگر نہ ہوتا تو اصلاح ہونا دشوار تھی ۔ ملفوظ ( 548) جوش وخروش کے بعد سکون ہوجانا اکمل حالت ہے ۔ بے پروائی اور خود رائی گرفت ایک ذاکر صاحب سے فرمایا کہ بڑی بات اصلاح ہے ۔ اصلاح کے طریقوں اور اعمال صلاحیت سے مناسبت ہوجائے یہ بڑی بات ہے ۔ دعاء کی درخواست پر فرمایا کہ میرا کام دعا ہی کرنا ہے جب میں کام میں لگا دیکھتا ہوں خود بخود دل سے دعا نکلتی ہے ۔ ذاکر صاحب نے عرض کیا کہ جب میں حضور کی خدمت میں حاضر ہونے لےکئے روانہ ہوا تو عجیب جوش وخروش تھا بے اختیار گریہ طاری تھا ۔ ارادہ تھا کہ پہنچتے ہی حضور کے ہاتھ چوموں گا ۔ اظہار عشق کرونگا لیکن خانقاہ میں قدم رکھتے ہی وہ کیفیت فروع ہوگی اور ایک سکون سا ہوگیا ۔ یہاں تک کہ قبل ملنے کے میں نے ہاتھ منہ اطمینان کے ساتھ دھوئے پھر حضور سے ملا ۔ حضرت نے فرمایا کہ اوفق بالسنتہ یہی دوسری حالت ہے اور یہی کامل ہے کیونکہ بڑی دولت ہے اتباع سنت ۔ وہ پہلی حالت بھی ایک کیفیت محبت کی ہے اور محمود ہے لیکن یہ اس سے اکمل ہے ۔ اسی کے مناسب ایک بار احقر سے فرمایا تھا ۔ احقر نے عرض کیا کہ جو حضور کی محبت کا جوش وخروش پیشتر تھا وہ اب نہیں رہا ۔ فرمایا کہ طبیعت غالب تھی اب عقلیت غالب ہے موجودہ حال اکمل ہے پھر انہیں ذاکر صاحب نے بیعت کی درخواست کی ۔ یہ صاحب بذریعہ خط وکتابت کچھ عرصہ تک تعلیم حاصل کرتے رہے تھے ۔ بعد کو حاضر ہوکر چند روز قیام واطلاع حالت