ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
کرتے تھے ،، جائے بزرگاں بجائے بزرگاں ،، ۔ احقر نے عرض کیا کہ حضور اس میں کبھی نہیں بیٹھتے فرمایا کہ مجھ پر توحید کا بہت غلبہ ہے اس لئے ایسے امور کی طرف مجھے التفات نہیں مجھے عقیدت تو بے حد ہے بزرگوں کے ساتھ لیکن جوش درجہ میں نہیں ۔ عرض کیا گیا کہ حضور کو عقیدت عقلی ہے طبعی نہیں ۔ فرمایا کہ جی نہیں عقیدت طبعی ہے کیونکہ مجھ میں مادہ الفت کا بہت ہے ۔ عرض کیا گیا کہ عقیدت طبعی میں تو جوش لازمی ہے ۔ فرمایا کہ تاثر تو ہے جوش نہیں ہے ۔ ایسی طرح بزرگوں کے تبرکات کے ساتھ شغف نہیں مثلا کرتہ وغیرہ ۔ یہ خیال ہوتا ہے کہ اس میں کیا رکھا ہے اصل چیز تو بزرگوں کا اتباع ہے ۔ گو برکت کا میں نے خود مشاہدہ بھی کیا ہے لیکن احتمام جس کو کہتے ہیں وہ قلب میں نہیں ویسے برکت کا معتقد ہوں لیکن قلب اس کو لیتا نہیں ۔ سمجھتا ہوں کہ ہاں ایک برکت کی چیز ہے ۔ پھر فرمایا کہ بس میرے قلب میں تبرکات کا وہی درجہ ہے عملا بھی جو شریعت میں ان کا درجہ ہے ۔ ملفوظ ( 640) حالت ذکر میں ذاکر کے پاس نہ جانا چاہیے ۔ فرحت رحمت کی ایک لونڈی ہے ۔ ہر حالت کے مطابق جدا نسخہ ہے ۔ تربیت کیلئے بڑے سلیقہ کی ضرورت ہے ۔ ایک صاحب نے اپنے حالات لکھ کر پیش کئے تھے ۔ حضرت نے جواب لکھ کر وہ پرچہ ان کے حجرہ میں ڈال دیا ۔ جب انہوں نے آکر اس خط کو پڑھا تو گریہ طاری ہوگیا ۔ احقر اور ایک اور صاحب ان کے حجرہ کے قریب تک پہنچ کر رک گئے ۔ حضرت نے فرمایا کہ اس وقت یہاں سے ہٹ جانا چاہیے ۔ ورنہ حالت میں فرق آجائے گا ۔ اسی طرح ایک بار احقر کے ایک دوست کو حضرت نے ان کی شکایت پر کہ ذکر جاری ہے لیکن فرحت پیدا نہیں ہوتی یہ جواب تحریر فرمایا کہ رحمت تو ہے جو رہبری کر رہی ہے ۔ فرحت تو خود اس کی ایک لونڈی ہے وہ بھی اپنی باری میں حاضر ہوجائے گی خط پہنچتے ہی ان پر بابرکت ارشاد حضرت اس قدر فرحت کا غلبہ ہوا کہ انہوں نے لکھا کہ لونڈی صاحبہ بھی تشریف لے آئیں ۔ جس وقت سے خط پہنچا ہے ۔ سرور کی یہ کیفیت ہے کہ ہر وقت بے اختیار مسکراہٹ لبوں پر رہتی ہے ۔ احقر