ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
ہیں جو قصدا دوسرے آدمی کو کٹواتے ہیں ایک حکمراں امیر کی حکایت بیان فرمائی کہ انکا نوکر جوتا پہنانے آیا ان امیر صاحب نے دیکھا کہ اس کے اندر ایک بچھو بیٹھا ہوا ہے انہوں نے نوکر کو وہ جوتا دیا کہ یہ تنگ ہے ۔ ذراہ اسکو پہن کر ڈھیلا کرو ۔ نوکر نے جوں ہی اس میں قدم رکھا کہ بچھو نے کاٹا امیر صاحب نے کہا کہ تم بڑے نالائق ہو اگر ہم پہن لیتے تو اسی طرح ہمیں کاٹتا یہ گویا آپ نے تعلیم دی تھی ۔ اللہ بچائے یہ امراء کی تعلیم ہے ۔ انکی دلگی ہوگئی امیروں کی حسی دوسروں کے گل پھنسی ۔ ملفوظ ( 509) ذاتی غرض نکالنے کے لئے دین کی غرض کو شامل کرنا فرمایا کہ عموما یہ قاعدہ ہے کہ جب کوئی غرض نکالنی ہوتی ہے تو کوئی دین کی غرض بھی شامل کرلیتے ہیں مثلا کہتے ہیں کہ ایک تعویذ دے دیجئے کہ فلاں بیوہ نکاح پر راضی ہوجائے کیونکہ بیوہ سے نکاح ثواب ہے سنت ہے پھر فرمایا جی ہان سنت ہی سمجھ کر تو نکاح کرتے ہیں آپ ۔ اور ہنس کر فرمایا چاہئے سنت ہی کے لیے کرتے ہوں ۔ ملفوظ ( 510) مذمت حرص میں ایک واقعہ حرص طمع کی مذمت میں اکثر یہ واقعہ منشی محمد جان صاحب کانپوری کی روایت سے ان کے ایک دوست کا چشم دید فرمایا کرتے ہیں کہ ایک صاحب کھانا کھا رہے تھے ایک کتا آکھڑا ہوا ۔ انہوں نے اٹھ کر بہت ادب کے ساتھ جھک کر کہا اسلام علیکم اور پھر بیٹھ کر کھانے لگے ساتھی نے پوچھا کہ یہ کیا واہیات حرکت تھی ۔ آپ نے کہا کہ جن اکثر کتوں کی شکل میں رہتے ہیں ۔ شاید یہ کتا ہو جن ہو اورجنوں میں بھی بادشاہ ہو اور شاید خوش ہوکر مجھے روپیہ دے جائے روپیہ کے لالچ میں اتنے احتمالات نکال کر آپ نے کتے کو سلام کیا ۔ ایک حکایت اس سے بڑھ کر حرص کے متعلق فرمایا کہ ایک شخص نے جس کو لڑکے چھیڑتے تھے اپنی جان بچانے کو لڑکوں سے جھوٹ موٹ کہا کہ دیکھو وہاں مٹھائی تقسیم ہورہی ہے لڑکے سب دوڑ کر اس طرف چلے تو آپ بھی ان کے پیچھے بھاگے کہ ممکن ہے سچ مچ بٹ رہی ہو حالانکہ اس جھوٹی خبر کے دینے والے خود آپ ہی تھے لیکن لڑکوں کو بھاگتے ہوئے دیکھ کر خود بھی احتمال ہوا کہ شاید دراصل مٹھائی تقسیم ہورہی ہے ملفوظ ( 511) غیر ذی شعور ذی شعور ومعرفت الاعلم