ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
مجھے چلنے کی عادت ہے تم چلو ۔ مجھے پیدل ہی چلنا اچھا معلوم ہوتا ہے ہوا لگتی لیکن وہاں وہ سمجھ گیا اس نے کہا کہ مولوی صاحب میں سمجھ گیا آپ اس لئے نہیں بیٹھتے کہ یہ رنڈی کی گاڑی ہے ۔ پھر مجھے اجازت دیجئے مولانا نے فرمایا کہ بھائی ہے تو یہی وجہ لیکن اب گاڑی لوٹاتا نہیں کیونکہ میرے کرایہ لرلینے کے بعد خدا جانے کس کس کا کرایہ واپس ہوا ہوگا اس میں مالک کا نقصان ہے تجھ کو کاندھلہ چلنا پڑے گا ۔ چنانچہ کاندھلہ پہنچ کر پورا کرایہ دیا اور گھی گڑ جو کچھ ٹھیرا تھا سب دیا ۔ اور خود پیدل کئی منزل چلے آئے ۔ اور گاڑی واپس نہیں کی یہ فرمایا کہ شاید کوئی کرایہ واپس ہوگیا ہوتو گویا میں نے اس کا نقصان کرایا ۔ ملفوظ ( 496) رمضان میں ابتدا تعلیم سے عذر ایک مشہور صاحب سے بطور مشورہ کے فرمایا کہ میں تعلیم وتلقین رمضان میں نہیں کرسکتا کیونکہ بعد مغرب وقت ہی نہیں ملتا اس لئے جو کچھ پہلے سے ذکر شغل کررہاہو اس کے آنے میں تو کچھ مضائقہ نہیں جس کو ذکر شغل شروع کرنا ہو اس کو چاہیے کہ اس قصد سے رمضان میں نہ آئے ایک فرمایا کہ یہاں کے قیام کیلئے رمضان کا مہینہ مناسب نہیں کیونکہ بوجہ تکان کے اس زمانہ میں ذکر شغل کچھ اچھی طرح ہو نہیں سکتا ۔ ملفوظ ( 497) حصول تبرک کا طریقہ ایک صاحب نے کرتہ بطور تبرک کے منگوایا ۔ لکھ بھیجا کہ دوآنے کے ٹکٹ میں وہاں پہنچ سکتا ہے اگر منگوانا ہوتو 2 ٹکٹ بھیج دو چنانچہ ان صاحب نے ٹکٹ بھیج دیئے پھر فرمایا کہ ایسے موقع پر بعض مرتبہ کوئی چیز فاضل نہیں ہوتی تو تنگی ہوتی ہے یہ اچھا طریقہ ہے کہ کوئی چیز خود لا کر دیدے اور اس کو دوچار روز استعمال کرا کرلے لے ۔ ایک صاحب نے کہا کہ اگر کسی کے پاس کچھ ہوہی نہیں تو کیا کرے فرمایا کہ پھر کوئی خاص چیز متعین نہ کرے کرتہ وغیرہ بلکہ اس کی رائے پر چھوڑ دے پھر جو چیز اس کے پاس فاضل ہوگی وہی دیدیگا ۔ 12رجب المرجب 34ھ ملفوظ ( 498) غلبہ روحانیت مرنے کے بعد بدن پر اثر