ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
برداشتہ لکھتا چلا گیا ۔ تو وہ تو بلکل وارد ہے جو سچی بات ہے اس کے کہنے میں مجھے کچھ تامل نہیں ہوتا چنانچہ میں تو اپنے محاسن بھی اور نقائض بھی دونوں بیان کرتا رہتا ہوں اور اس میں حرج ہی کیا ہے اگر کسی کے پاس روپیہ ہوں اور وہ کہہ دے کہ میرے پاس رویپہ ہیں تو اس میں جھوٹ ہی کیا ہے ہاں اگر ہوں تو صرف روپیہ اور کہہ دے کر میرے پاس اشرفی ہے تو یہ البتہ جھوٹ ہے جو سچی بات ہے وہ کہہ دیتا ہوں کہ میرے پاس روپیہ تو ہیں اشرفی نہیں ہے جو ہے ہے جو نہیں ہے نہیں ہے نہ تکبر نہ عرفی تواضع بس سچ بولنا چاہئے تاکہ دوسرے کو دھوکا نہ ہو ۔ (ملفوظ 50 ) عرفی ادب جو حدود سے متجاوز ہو باعث نفرت ہے عرفی ادب سے جو حدود سے متجاوز ہو حضرت اقدس کو بڑی نفرت ہے اور اس سے حضرت اقدس کو بڑی اذیت ہوتی ہے ۔ فرمایا کہ یہ ادب ایسا ہے جیسے بدعتیوں کی عبادت کہ وہ صورت میں تو عبادت ہی ہے اور بہ نسبت عبادت ہی کی بھی جاتی ہے لیکن چونکہ اس میں غلو اور حدود سے تجاوز ہے اس لئے وہ مقبول نہیں بلکہ موجب گرفت ہے ۔ (ملفوظ 51) عملیات قریب قریب سب اجتہادی ہیں فرمایا کہ عملیات قریب قریب سب اجتہادی ہیں روایات سے ثابت نہیں جیسا کہ عوام کا خیال ہے بلکہ عاملین نے مضمون کی مناسبت سے ہر کام کے لئے مناسب ایات وغیرہ تجویز کرلی ہیں چنانچہ والشمس کا جو مشہور عمل حفاظت حمل کے لئے ہے اس کے متعلق میں سوچا کرتا تھا کہ اس سورت کو اس غرض کے لئے کیوں تجویز کیا گیا ہے اس میں تو بظاہر کوئی ایسا مضمون نہیں جس کو حفاظت حمل سے کوئی مناسبت ہو لیکن پھر اس طرف ذہن گیا کہ اس میں یہ الفاظ ہیں ونفس وما سواھا ۔ بس محض اتنی سی مناسبت سے اس سورۃ کو اس