ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
اندر اس عمل کا داعیہ اور تقاضا پیدا کیا جاوے اور اس داعیہ کا طریقہ یہ ہے کہ اس عمل کا خاص اہتمام ہو اس پر کوشش سے مز اولہ ہو اس کا کثرت سے مراقبہ کیا جاوے تب داعیہ پیدا ہوتا ہے اس وقت عمل کا رسوخ نصیب ہوتا ہے پھر غلطی بہت کم ہوتی ہے ورنہ عدم داعیہ کی صورت میں برابر دھول اور غفلت ہوتی رہتی ہے اور استقامت نصیب نہیں ہوتی ۔ (ملفوظ 257) کشف و کرامت کے فرق کی عجیب مثال ایک بار ایک مشہور مدرسہ کے فاضل نے عرض کیا کہ کشف و فراست میں کیا فرق ہے جواب ارشاد فرمایا کہ کشف سے جو علم حاصل ہوتا ہے وہ استدلالی نہیں ہوتا بلکہ صریحی ہوتا ہے جس سے قناعت ہوجاتی ہے بخلاف فراست کے کہ اس کے اندر ایک درجہ استدلال کا بھی ہوتا ہے گو غالب اس میں علم ضروری ہوتا ہے غرض فراست میں جو علم حاصل ہوتا ہے وہ مرکب ہوتا ہے علم ضروری اور استدلالی سے جس کا زیادہ حصہ علم ضروری ہوتا ہے اور مغلوب حصہ علم استدلالی اس کے بعد فراست اور کشف کے فرق پر ایک حکایت بیان فرمائی کہ میرے ایک خورجہ کے رہنے والے پیر بھائی تھے محمد خان وہ گھوڑے لیکر افغانستان امیر عبدالرحمن خان صاحب کے پاس گئے تھے اور ان ہی کے مہمان تھے انہوں نے اپنے وہاں کے قیام کے زمانہ کا ایک قصہ بیان کیا کہ میں نے ایک شب خلوت میں بیٹھ کر ملک افغانستان کی نرمی کی کچھ صورتیں سوچ کر ایک کاغذ پر تحریر کیں اور صبح دربار میں حاضر ہوئے کہ جب موقعہ دیکھوں گا تو ان کو میں امیر صاحب کے سامنے پیش کروں گا چنانچہ کئی بار اس کاغذ کو انہوں نے جیب سے نکالنا چاہا کہ پیش کروں مگر جب یہ ارادہ کرتے تب ہی امیر صاحب کسی دوسرے کام مشغول ہوجاتے مگر امیر صاحب نے دربار ہی میں خود کہا کہ بعض لوگوں نے ہمارے ملک کی ترقی اور بہبودی کے لئے کچھ صورتیں تجویز کی ہیں ان میں سے ایک صورت یہ ہے اس کا یہ جواب ہے