ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
(ملفوظ 211) کرامات اولیاء اللہ ایک بار اولیاء اللہ کی کرامات کا بیان فرما رہے تھے اسی میں یہ واقعہ بھی ارشاد فرمایا کہ یہاں تھانہ بھون میں ایک صاحب تھے حافظ عبدالقادر جو ہمارے حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں رہا کرتے تھے وہ بیان کرتے تھے کہ جب حضرت مولانا شیخ محمد صاحب حج کو تشریف لے گئے تو ان کا جہاز تباہی میں آگیا اور کافی وقت گردش طوفان میں رہا محافظان جہاز نے بہت تدیبرکیں کوئی کار گز نہ ہوئی آخر کار ناخدا نے پکار کر کہا کہ لوگو اب اللہ تعالیٰ سے دعا مانگو یہ دعا کا وقت ہے تو مولانا شیخ محمد صاحب فرماتے تھے کہ میں اس وقت مراقب ہوکر ایک طرف بیٹھ گیا ایک حالت طاری ہوئی اور معلوم ہوا کہ اس جہاز کے ایک گوشہ کو حاجی صاحب اپنے کندھوں پر رکھے ہوئے اوپر کو اٹھائے ہوئے ہیں اٹھا کر پانی کے اوپر سیدھا کر دیا اور جہاز بخوبی چلنے لگا تمام لوگ بہت خوش ہوئے اور جہاز کی سلامتی کا چرچا ہوا ۔ میں نے اس وقت اور دن اور تاریخ اور مہینہ کتاب پر لکھ لیا ۔ جب تھانہ بھون واپسی ہوئی تو اس تحریر کو دیکھا اور دریافت کیا تو ایک خادم نے جو حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں حاضر تھے بیان کیا کہ بیشک فلاں وقت حاجی صاحب حجرہ سے باہر تشریف لائے اور اپنی لنگی بھیگی ہوئی مجھ کو دی اور فرمایا کہ اس کو دھو کر صاف کرلو اس لنگی میں دریائے شور کی بو اور چپکاہٹ معلوم ہوئی ۔ اس حکایت کے بیان کے بعد حضرت حکیم الامتہ دام ظلہم العالی نے ارشاد فرمایا کہ میں نے ایک بار مجلس میں یہی حکایت بیان کی تو ایک صاحب نے اسی مجلس میں کہا کہ ایسا واقعہ تو عقل کے خلاف ہے تو میں نے ان سے کہا کہ تمہاری عقل کے خلاف ہے یا ہماری عقل کے ۔ اگر ہماری عقل مراد ہے تو یہ غلط ہے کیونکہ ہماری عقل کے تو موافق ہے اور اگر تمہاری عقل مراد ہے تو یہ غلط ہے کیونکہ ہماری عقل کے تو موافق ہے اور اگر تمہاری عقل مراد ہے تو اس کے حجت ہونے کی کیا دلیل لہذا جو عقلیات کے امام سمجھے جاتے ہیں یعنی حکماء میں ان کے اقوال سے ثابت کردوں گا کہ یہ واقعہ بالکل عقل کے