ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
طبیب اس کا لحاظ نہ کرے وہ طبیب ہی نہیں اس لئے طبیب کا مجتہد ہونا ضروری ہے جو طبیب مجتہد نہ ہو اس کو علاج کرنا جائز نہیں ۔ اسی طرح جو شیخ مجتہد نہ ہو اس کو دوسروں کی اصلاح وتربیت کاکام اپنے ذمہ لینا جائز نہیں ۔ اسی اصول کی بناء پر ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے مثلا ضیاء القلوب میں صاف طور سے تحریر فرما دیا ہے کہ محققین از مراقبہ توحید ( افعالی ) منع فرمودند ۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ہر شخص اس مراقبہ کا ہل نہیں ۔ بہت کم لوگ ایسے ہیں جو اس مراقبہ کے آثار کا تحمل کرسکیں ۔ چنانچہ بہت سے اس کی بدولت گمراہ ہوچکے ہیں اسی وجہ سے میں کیا کرتا ہوں کہ تصوف اگر اصول کے موافق حاصل کیا جائے تو ایمان کا پھاٹک ہے ورنہ پھر کفر کا پھاٹک ہے ۔ فلاں شہر والوں نے تو ناس ہی کیا ہے عوام کا ۔ محض نقال ہیں اور شوق ہے فصوص پڑھانے کا ۔ ع انچہ مردم کند بوزینہ ہم ۔ مولانا فرماتے ہیں ۔ ظالم آں قومیکہ چشماں دوختند از سخنہا عالے راسو ختند حرف درویشاں بدزود مرد دون تابہ پیش جاہلان خواند فسون ( ملفوظ 111 ) عوام میں ذلت کی بناء پر گنجائشوں پر عمل جائز نہیں ایک صاحب علم نے سفر حج میں خلاف قانون تعداد مقررہ سے زیادہ گنیان اپنے ساتھ لے لیں ۔ اس پر جہاز میں ان کی تلاشی لی گئی اور وہ گنیان ضبط کرلی گئیں اوت جرمانہ جو کیا گیا وہ مزید برآں تھا ۔ اس سے ان کی سب کے سامنے بہت ذلت ہوئی ۔ اس کا تذکرہ سن کر افسوس فرمایا اور فرمایا کہ عوام اس کو تو دیکھتے نہیں کہ کسی خاص صورت میں کوئی ایسا فعل جو عام طور سے نا جائز سمجھا جاتا ہو وہ جائز بھی ہوتا ہے ۔ مثلا اسی واقعہ میں گو شرعا گنائش ہے لیکن عوام پر