ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
عادت تاویل کی پیدا ہوجاتی ہیں دوسرے تاویل کی ضرورت ہی کیا ہے مدرس مصنف کا ذمہ دار تو نہیں کہ جو اس نے کہہ دیا جس طرح بن پڑے اس کو ضرور بنادے مدرسین کا منصب تو صرف ناقل کا ہے اس کے ذمہ صرف تصحیح نقل ہے کہ یہ بتلادے کہ کتاب کی عبارت کا مطلب یہ ہے اور کتاب کا حل کردے خواہ کتاب غلط ہو یا صحیح ہو البتہ اگر کوئی مضمون غلط ہو اس کا غلط ہو اس کا غلط ہونا ظاہر ہو اس کا غلط ہونا ظاہر کردے بس کافی ہے اسی سے طالب علم کی استعداد پیدا ہوتی ہے اسی طرح خارک کتاب مضامین بیان نہ کرے کیونکہ یہ ادھر ادھر کی باتیں یاد تھوڑا ہی رہتی ہیں جب وہ باتیں طالب علم کو یاد ہی نہیں رہ سکتیں تو پھر ان کے بیان کرنے سے فائدہ ہی کیا ہوا ۔ ( ملفوظ 177 ) استغراق میں ترقی نہیں ہوتی فرمایا استغراق تام میں پوری توجہ الی اللہ تعالٰی باقی نہیں رہتی جیسے نوم میں نائم کی توجہ کسی طرف نہیں ہوتی اسی واسطے اکابر نے تصریح کی ہے کہ استغراق میں ترقی نہیں ہوتی کیونکہ ترقی کا ذریعہ ہے ذکر وعمل اور یہ دونوں اس وقت منقطع ہوجاتی ہیں لہذ وہ لوگ غلطی پر ہیں جو استغراق تام کے طالب ہوتے ہیں ۔ ( ملفوظ 178 ) بنک کے سود کا حکم فرمایا جو لوگ بنک کے سود کو جائز کہتے ہیں وہ ادلہ شرعیہ سے ربوا کی حرکت کے لئے مال محترم کی قید لگاتے ہیں اور مال محترم سے مراد وہ مال ہے جو غیر مباح ہو اور اس سے بھی زیادہ آسان تعبیر مال محترم کی یہ ہے کہ جس مال میں بغیر عقد صحیح کے تصرف جائز نہ ہو وہ مال محترم ہے اور اس سے بھی زیادہ آسان تعبیر یہ ہے کہ جس مال پر جہاد میں بھی قبضہ جائز نہ ہو وہ مال محترم ہے پس ایسا مال تو مومن یا ذمی ہی کا ہے باقی حربی کا مال صرف بوجہ عارضی عہد کے