ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
صاحب بر کت تھے تو جو عقیدہ ان بزرگ کے صاحب برکت ہونے کا ان کے معتقد نے ظاہر کیا تھا وہ واقع کے مطابق تھا اس لئے اس ہدیہ کی بناء بھی صحیح تھی لہزا اس ہدیہ کے قبول کر لینے میں کچھ حرج نہ تھا اور میں چونکہ صاحب برکت نہیں اس لئے اپنے معمول میں مجھ کو اتنی ترمیم کرنا پڑی کہ جو شخص برکت کی نیت سے مجھ کو دے اس کا ہدیہ نہ قبول کروں اوت جو محض محبت سے دے اس کا قبول کرلوں ۔ ( ملفوظ 192 ) زیارت جبہ شریف میں راہ اعتدال ریاست رامپور میں اس وقت ایک جبہ شریف ہے جس کو جلال آباد پر گنہ تھا بھون سے نواب کلب علی خان صاحب مر حوم کی درخواست پر منتقل کیا گیا ہے جس کے متعلق گو کسی باقاعدہ سند سے تو ثابت نہیں مگر عام طور پر مشہور ہے کہ یہ جبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اس کا حال اور حکم پورا پورا السنۃ الجلیہ میں حضرت والا نے تحریر فرمایا ہے اس جبہ کو خدام جبہ ربیع الاول میں ریاست رامپور سے جلال آباد بھی لایا کرتے ہیں اور کبھی تھانہ بھون بھی اس کو لایا جاتا ہے تو اس کے متعلق حضرت والا نے ایک تذکرہ میں فرمایا کہ جب وہ جبہ شریف یہاں آتا ہت تو حوض والی مسجد ک احاطہ میں ایک مختصر حجرہ ہے وہاں پر ایک محفوظ مقام میں اس جبہ شریف کو رکھا جاتا ہے تو گو وہ اس وقت حوض والی مسجد میں ہوتا ہے ( اور یہ حوض والی مسجد اس مقام سے جہاں خانقاہ میں حضرت والا دوپہر کو لیٹے ہیں بہت دور ہے ) مگر زمانہ میں میں دوپہر کو ۔۔۔۔۔۔ ( یعنی خانقاہ میں دوپہر کو جہاں حضرت والا قیلولہ فرماتے ہیں اس جگہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ ) یہاں لیٹنے میں اول اول جبہ شریف کی طرف پیر نہیں کرتا تھا اور اب تو کبھی ذہول بھی ہوجاتا ہے مگر تنبیہ کے بعد گرانی ہوتی ہے پھر فرمایا کہ میرے کانپور سے مستقل طور پر وطن آجانے کے بعد اول بار جبہ شریف یہاں لایا گیا مجمع میں تو بعض منکرات کے سبب میں نے زیارت نہیں کی