ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
کہ خواہ مخواہ اپنی بات کو نباہا نہیں ۔ یہ برکت حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ کہ ہے ویسے تو یہ خصلت اپنے سب ہی اکابر میں تھی لیکن جیسا رنگ مولانا میں اس صفت کا نمایا ں تھا اور حضرات میں ویسا نہ تھا ۔ دوران درس میں جہاں کسی مقام پر شرح صدر نہ ہوا جھٹ اپنے کسی ماتحت مدرس کے پاس کتاب لئے ہوئے جا پہنچے اور بے تکلف کہا کہ مولانا یہ مقام میری سمجھ میں نہیں آیا ذرا اس کی تقریر تو کر دیجئے چنانچہ بعد تقریر کے واپس آکر طلبہ کے سامنے اس کو دھرا دیتے فرماتے کہ مولانا نے اس مقام کی یہ تقریر کی ہے اسی طرح اگر کوئی طالب علم کسی مقام کی مولانا کی تقریر کے معارض تقریر کرتا اور وہ صحیح ہوتی تو اپنی تقریر سے فورا درس ہی میں رجوع فرما لیتے اور صاف لفظوں میں فرماتے کہ مجھ سے غلطی ہوئی اور صرف ایک بارہی نہیں بلکہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد رہ رہ کر جوش اٹھتا اور بار بار فرماتے ہاں واقعی مجھ سے غلطی ہوئی مولانا کو ایسی باتوں سے ذرا نہ اتی تھی ۔ بات یہ ہے کہ جن کی بڑی شان ہوتی ہے وہ کہیں ایسی باتوں سے گھٹتی ہے اگر کسی کی ایک من شان ہو اور اس میں سے ایک تولہ گھٹ جائے تو اس کو اس کمی کی کیا پرواہ ہوگی ہاں جن کی ایک چھٹانک ہی شان ہے اس میں سے اگر آدھی چھٹانک جاتی رہی تو اس کے پاس پھر آدھی چھٹانک ہی رہ جاوے گی ۔ اس طبعی تفاوت کے سبب اکابر اپنی غلطیوں کے اقرار سے کبھی نہیں شرمائے ۔ چھٹ بھیئے ہی شرمائے ہیں بلکہ ایک عجیب بات ہے کہ وہ تو اقرار کر رہے ہیں غلطی کا اور دوسرے کہہ رہے ہیں کہ نہیں یہ تواضع ہے بلکہ وہ حمایت کے لئے اس طرح کھڑے ہو جاتے ہیں کہ انہیں روکنا پڑتا ہے حمایت سے اتنا اللہ تعالٰی نے اثر دیا ہے حق میں حق کا اقرار کرنا ایسی ہی موثر چیز ہے ۔ (ملفوظ 81) سب مسلمانوں کے لئے ایک جامع دعائے خیر ایک صاحب نے رخصت کے وقت عرض کیا کہ حضرت دعا میں یاد