ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
مختلف چیزیں انہوں نے پیدا فرمائی ہیں ان میں مختلف خاصیتیں بھی تو انہیں نے رکھی ہیں ۔ ( ملفوظ 102 ) شیخ کو بھی ذکر وشغل کی ضرورت ہے ایک سلسلہ میں فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب سے میں نے سنا ہے کہ جو شیخ خود کچھ نہ کرے اس کی تعلیم میں برکت نہیں ہوتی گو خود اس کو حاجت نہ رہے لیکن اس غرض سے اس کو ذکر شغل کرتے رہنا چاہئے کہ خود تلقی کرکے آگے کو القا کرے ۔ ورنہ اگر خود کچھ نہ کرے گا تو دوسروں کو کیا القا کرے گا حکیم سنائی اسی کو فرماتے ہیں ع خفتہ راخفتہ کے کند بیدار ۔ تو حضرت سعدی علیہ الرحمتہ نے اس کا جواب دیا ہے کہتے ہیں باطل ست انچہ مدعی گرید خفتہ را خفتہ کے کند بیدار مرد باید کہ گیرد اندر گوش گر نوشت است پند بر دیوار لیکن واقع میں دونوں میں تعارض نہیں ۔ سنائی اثر کی نفی کررہے ہیں اور سعدی اثر کے دیکھنے سے نہی کررہے ہیں ۔ پھر اثر کے متعلق بیان فرمایا کہ اگر خود عمل نہ کرے تو کہنے میں قوت نہیں ہوتی اس لئے اثر کم ہوتا ہے یہاں تک کہ جو شخص خود تقوی اختیار کرتا ہے اس کے کہنے کا زیادہ اثر ہوتا ہے بہ نسبت اس کے جو غیر متقی ہے ۔ چنانچہ حضرت مولانا اسماعیل صاحب شہید رحمتہ اللہ علیہ کے دو جملوں میں جو اثر ہوتا تھا وہ دوسرے واعظوں کی لمبی لمبی وہ دوسروں کے سالہا سال کے وعظ وپند میں نہیں ہوتا تھا ۔ چنانچہ ایک بار جامع مسجد کی سڑھیوں پر وعظ فرمارہے تھے ۔ اتفاق سے وعظ میں ایک زنانہ بھی آگیا ۔ مولانا نے اس کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا کہ یہ وضع اور یہ کام شریعت کے خلاف ہے خدا سے ڈرو ۔ بس یہ سننا تھا کہ اس نے فورا انگوٹھی چھلے سب اتار کر پھینک دئے اور کسی سے چادرہ لنگی لیکر زنانہ لباس بھی اتار دیا ۔ پھر مہندی جو لگی