ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
لوگ دیوار کے پرلی طرف جاکر دیکھ سکتے تھے وہ اس نے یہاں بیٹھے دیکھ لی یہ بات تو کافر تک کو بھی حاصل ہوسکتی ہے چنانچہ ایک امریکن عیسائن کا واقعہ اخبار میں لکھا تھا کہ اس کا یہ حال تھا کہ رات کے وقت اندھیرے میں بجائے روشنی کے وہ اپنے ہاتھ کو عبارت کے سامنے رکھ کر لکھ پڑھ لیتی تھی اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کے ہاتھ میں ایک قسم کی شعاع تھی جو دوسروں کے ہاتھوں میں نہیں تو کیا اس سے وہ بزرگ ہوگئی ۔ اسی طرح منجملہ ان چیزوں کے قلب کا جاری ہونا ہے کہ لوگوں نے اس کا نام تو سن لیا ہے مگر اس کی حقیقت سے واقف نہیں چنانچہ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب نے غالبا اپنی کتاب انفاس العارفین میں اپنے والد شاہ عبدالرحیم صاحب کا ایک واقعہ لکھا ہے کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ حضرت میرا قلب جاری ہوگیا ہے آپ نے فرمایا کہ مبارک ہو جب وہ شخص چلا گیا تو شاہ صاحب نے اپنے مریدوں سے فرمایا کہ اس شخص کو خبط ہوگیا ہے ۔ اس کو خفقان اور اختلاج ہونے لگا ہے اس کو یہ قلب کا جاری ہونا سمجھ رہا ہے پھر شاہ صاحب نے قلب کے جاری ہونے کی حقیقت بیان فرمائی کہ اس کی حقیقت ہے اللہ تعالٰی کو یاد رکھنا اور بس ۔ (ملفوظ 114) محققین کے وعظ کا اثر موت تک رہتا ہے ایک بار ایک واعظ صاحب کا تذکرہ فرمایا کہ جو ذہین تو تھے مگر محقق نہ تھے ایک صاحب نے سوال کیا کہ ان کے وعظ میں اثر تھا ارشاد فرمایا کہ بس مجلس وعظ تک اثر رہتا تھا اور محققین کا جو وعظ ہوتا ہے اس کا اثر موت تک رہتا ہے ایک شخص بیان کرتے تھے کہ میں نے مولانا مظفر حسین صاحب سے دریافت کیا کہ آپ بھی وعظ کہتے ہیں اور مولانا فلاں بھی وعظ کہتے ہیں مگر آپ کے وعظ میں تو پائدار اثر ہوتا ہے اور ان کے وعظ میں اثر ہوتا تو ہے مگر رہتا نہیں تو مولانا مظفر حسین صاحب نے جواب دیا کہ میں تو کوئی چیز نہیں مگر جب میں وعظ کہتا ہوں تو اول سے آخر تک میری یہ نیت ہوتی ہے کہ سب ایسے ہی