ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
ہو جائیں جیسا میں چاہتا ہوں شاید اس میری نیت کا یہ اثر ہو اسی طرح مولانا اسماعیل صاحب شہید جب وعظ فرماتے تھے تو اثر کا یہ عالم تھا کہ بس ایک جملہ کہہ دیا کہ خدا سے ڈرو اس جملہ کا وہ اثر ہوتا تھا جو دس برس کے مجاہدہ اور وعظ کا ہوتا ہے ایک زنخہ تھا جو گاتا بجاتا تھا ہاتھوں میں چھلے پہنے ہوئے تھے اتفاقا وعظ میں وہ بھی آگیا جامع مسجد دہلی کی سیڑھیوں پر وعظ ہورہا تھا ایک بار مولانا نے اثناء بیان میں یہ فرمایا کہ لوگوں خدا سے ڈرو بس اسی زنخہ پر ایک حالت طاری ہوئی تمام زنا نے کپڑے پھاڑ ڈالے اور دوسرے کپڑے کسی سے لیکر پہنے چھلے اتار دئے اب مہندی رہ گئی ہاتھوں میں بھلا اس کا رنگ ایک دم سے کیسے اترتا بس سیڑھیوں پر ہاتھ رگڑ نے شروع کئے یہاں تک کہ لہو لہان ہوگیا مولانا نے منع بھی فرمایا کہ تم اسکے مکلف نہیں ہو مگر وہ نہ مانتا تھا آخر کار جب کھال اترگئی ہاتھوں کی اس وقت سکون ہوا ۔ اس کے بعد وہ شخص مولانا کے قافلہ کے ساتھ شریک ہوگیا تھا اور غازیوں کی خدمت کیا کرتا تھا آخر کار جہاد میں وہ بھی شہید ہوگیا اسی طرح ایک بڑے میاں کا واقعہ ہے جو مولانا کے مخالف تھے ان سے ان کے پوتے نے دریافت کیا کہ کہاں جارے ہیں ہو کہنے لگے کہ مولنا اسماعیل صاحب کا وعظ سننے جارہا ہوں کہ تم کہتے ہو کہ وہ لوگوں کو گالیاں دیا کرتے ہیں وہ بڑے میان کہنے لگے کہ یہ ٹھیک ہے مگر بھائی ان کی گالیوں میں بھی مزا آتا ہے ۔ (ملفوظ 215) قرآن وحدیث کے فہم پیدا کرنے کی ضرورت ایک صاحب نے جو کہ ایک معزز طبقہ کے اور انگریزی کے اعلی تعلیم یافتہ ہیں اور صاحب علم و فضل ہیں دریافت کیا کہ اگر کوئ شخص پختہ عمر ہونے کے بعد علوم درسیہ پڑھنا چاہے تو اس کا کیا مقصود ہونا چاہئے کیونکہ ابتدائی زمانہ چونکہ قویٰ کی ترقی کا زمانہ ہوتا ہے اس لئے اس وقت تو یہ امید ہوتی ہے کہ پڑھنے کے بعد کوئی دینی خدمت کرسکیں گے لیکن پختگی سن کے بعد تو آئندہ زمانہ