ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
اور بھلا یہ تو اپنے حالات کا اظہار ہے جو بہت خطرناک ہے ۔ امام غزالی نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ مبتدی سلوک کو وعظ بھی کہنا چاہئے کیونکہ ابتدائے سلوک میں جوش ہوتا ہے تو جو کچھ بیان کریگا اس کو لوگ یہ سمجھیں گے کہ اس کا یہی حال ہے تو لوگوں کے ایسا سمجھنے سے بھی اس مبتدی کا ضرر ہوتا ہے ۔ (ملفوظ 208) ابوجہل کے کفر کا اعتقاد رکھنا فرض ہے فرمایا کہ ایک صاحب تھے جو تھے تو وطن ہی کے مگر چونکہ وہ مدت سے باہر ہیں اس لیے ان کے اندر وہ مناسبت و موانست جو باہم اہل وطن میں ہونی چاہئے نہ تھی ایک اجنبیت سی تھی وہ مجھ سے ریل کے سفر میں ملے کہنے لگے کہ یہ کیا بات ہے کہ جب ہمارا لکھنو آلہ آباد وغیرہ جانا ہوتا ہے تو آپ کو لوگ غوث وقطب کہتےہیں اور اگر بریلی جانا توتا ہے تو وہاں کافر کہتے ہیں تو ان میں سے کونسا فریق آپ کے نزدیک حق پر ہے ۔ میں نے کہا کہ آپ بڑے بدتہذیب بد عقل ہیں جو مجھ سے میرے ہی متعلق فیصلہ کراتے ہیں کیا یہ بات مجھ سے پوچھنے کی تھی میں جب اپنے گناہوں پر نظر کروں گا تو اپنے آُپ کو غوث وقطب کیسے کہہ سکوں گا اور اگر اپنے اسلام پر نظر کروں گا تو اپنے متعلق کفر کا حکم کیسے لگا سکوں گا تو مجھ سے اس کی تحقیق کرنا محض ایذاء پہنچانا ہے پھر اصل بات تو یہ ہے کہ خود تحقیق ہی فضول اور عبث ہے وجہ یہ کہ انبیاء پر تو ایمان لانا ضروری ہے اور ابوجہل کے کفر کا اعتقاد رکھنا فرض ہے ۔ باقی رہا میں سو میرا نہ کفر منصوص ہے نہ اسلام منصوص پھر آپ کو میرے متعلق اس تحقیق کی ضرورت ہی کیا ہے میں آپ کو اطمینان دلاتا ہوں کہ قیامت کے دن آپ سے یہ سوال نہ ہوگا کہ آپ نے اس کو کافر سمجھا تھا یا غوث وقطب اور اگر بلا ضرورت آپ کو تحقیق کا ایسا ہی شوق ہے تو میں اس کا بھی صحیح طریقہ بتلاتا ہوں وہ یہ کہ آپ میرے پاس آکر چند روز رہئے اور میرا کچا چٹھا دیکھئے اس وقت آپ میرے متعلق