ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
کو پورا کر لیا گیا تو بعد صحت پھر ادا کرنا ہوگا ۔ اور اگر پچھلی بیماری سے بالکل صحت ہوگئی تھی اور اب سر نو بیمار ہوئے ہیں تو البتہ اس وقت کا ادا کرنا کافی ہوجائے گا ۔ بلا اس تحقیق کے سفر نہ کیا جائے ۔ نی اس امر میں ایک دوسری اہم تحقیق بھی ضروری ہے وہ یہ کہ منت کرتے وقت حج کی نیت تھی یا محض حرم شریف میں نماز شکرانہ پڑھنے کی ۔ اگر حج کی بھی نیت تھی تو حج بدل میں جانے سے منت پوری نہ ہوگی بلکہ اس کے لئے اپنے ذاتی خرچ سے سفر کرنا ضروری ہوگا ۔ اور اگر محض شکرانے کی نماز وہاں پڑھنے کی نیت تھی حج کی مستقل نیت نہیں تھی تو حج بدل میں بھی وہاں نماز ادا کرلینا منت کے پورے ہونے کے لئے کافی ہوگا ۔ ( نوٹ از جامع ) سبحااللہ آج کل ایسے دقائق کی طرف عموما نظر ہی نہیں جاتی حالانکہ ان معلوم ہونے کے بعد یہ باتیں نمایاں طور پر بہت ضروری اور قابل اہتمام معلوم ہوتی ہیں ۔ 8 / رمضان المبارک 1360 ھ سہ شنبہ مجلس بعدالظہر ( ملفوظ 135 ) زین کی دو مختلف تفسیریں حضرات فقہاء کے کے متعلق فرمایا کہ یہ جماعت دنیا بھر میں سب سے زیادہ عاقل گزری ہے حکماء ان کے سامنے طفل مکتب معلوم ہوتے ہیں جن کی نظر دور رس نہیں وہ ان پر الزام لگاتے ہیں کہ نصوص کے ہوتے ہوئے انہوں نے قیاس کیا حالانکہ یہ بالکل غلط ہے انہوں نے اس کی تصریح کی ہے کہ القیاس مظھر لا مثبت یعنی جو احکام نصوص میں مضمر ہیں اور عام افہام کی رسائی سے بعید ہیں ان کو قیاس صرف ظاہر کردیتا مستقلا کسی حکم کو ثابت نہیں کرتا چنانچہ کتاب اعلاء الحسن س کا بین شاہد ہے اس صورت میں قیاس پر کوئی اشکال وارد نہیں ہوسکتا لیکن نصوص سے مسائل کا استنباط کرلینا ہر شخص کا