ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
نے عبداللہ بن سعد ابی سرح کو آیت ولقد خلقنا الانسان من سللۃ الخ لکھوائی احقر کے استفسار پر فرمایا کہ حضور نزول وحی کے بلکل ختم کے بعد لکھواتے تھے کیونکہ عین نزول کے وقت تو حضور کو ادھر سے بالکل غیبت رہتی تھی جب افاقہ ہوتا تھا اس وقت نازل شدہ وحی کو دوسروں سے لکھوا دیتے تھے نیز دوسرے استفسار پر فرمایا کہ اکژ حالات میں تو لکھنے والے معین تھے لیکن بعض اوقات جب ان میں سے کوئی موجود نہ ہوتا تو اتفاقا کسی دوسرے سے بھی لکھوا لیتے تھے اس پر عرض کیا گیا کہ جب حضور کو نزول وحی کے دوران میں ادھر سے بالکل غیبت ہوجاتی تھی تو وحی خود حضور کی قوت فکریہ کے دخل کا کسی درجہ میں کوئی احتمال ہی نہیں ہوسکتا ۔ فرمایا کہ جی ہاں بلکہ شروع میں جب اول اپنی زبان سے بھی دہراتے جاتے تھے اللہ تعالٰی نے اس سے بھی منع فرما دیا کہ آپ اپنی زبان کو حرکت نہ دیں اور اطمینان رکھیں یہ ہمارے ذمہ ہے کہ ہم اپنی وحی کو آپ کے حافظہ میں محفوظ کردیں گے آپ اس فکر میں نہ پڑیں تمہید 18 ذیقعدہ 1320 ھ یوم دو شنبہ مطابق 8 دسمبر 1941ء (احقر جامع سفر لکھنو میں حضرت اقدس مدظلہم العالیٰ کی معیت سے جو کہ برابر اس سفر میں رہی واپسی پر بمقام کانپور ضروریات خانگی کی وجہ سے جدا ہو کر آج تقریبا پونے دو ماہ کے بعد پھر بفضلہ تعالٰی حاضرخدمت بابرکت ہوگیا ہے اور بنام خدا پھر ضبط ملفوظات کا سلسلہ شروع کرتا ہے واللہ الموفق وامعین )۔ (ملفوظ 6) حضور علیہ الصلوۃ والسلام سب سے اکمل ہیں حضرت اقدس نے کچھ ملبوسات طلبہ ومستحقین کو تقسیم فرمائے ۔ اس سے قبل حسب معمول سارے ضروی پہلوؤں کو پش نظر رکھ کر تقسیم کا نہایت مکمل پہلے سے تجویز فرما لیا تھا نیز بعض کتب مطبوعہل کا جو ایک مشترکہ کہ رقم سے طبع کی گئی تھیں مکمل حساب مرتب کرا کے مختلف شرکاء کے