ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
26 شعبان المعظم 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یکشنبہ ( 61 ) خوش ہونے کی بات فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ جو پہلے حالت تھی وہی ہے ( مطلب یہ تھا کہ ترقی نہیں ہوئی ) میں نے لکھ دیا ہے کہ اگر کسی کی نگاہ جیسی کل تھی ویسی ہی آج بھی ہے تو یہ خوشی کی بات ہے یا رنج کی ـ ہاں ایک شبہ اس پر ہو سکتا ہے اگر لکھیں گے تو جواب دوں گا وہ یہ کہ پہلے ہی نظر کم تھی ویسی ہی اب بھی کم ہے ـ جس کو وہ کمی کہے گا حقیقت میں کمی نہیں ـ یہ ایسی بات ہے کہ کوئی شخص کہے کہ کل جس قدر قد تھا آج بھی اسی قدر ہے اس پر افسوس ہے ـ یہ افسوس کا محل نہیں بلکہ خوش ہونے کا محل ہے اس لئے کہ کمی تو نہیں ہوئی ـ جیسے ایک مالدار کہے کہ کل جس قدرمالدار تھا آج بھی اسی قدر مالدار ہوں تو یہ خوش ہونے کی بات ہے یا رنج کی ظاہر ہے کہ خوش ہونے کی بات ہے کہ کمی تو کچھ نہیں ہوئی ـ (62) بد فہموں کے تعلق کی مثال فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے یہ وہی صاحب ہیں جنہوں نے یہاں سے وطن جا کر لکھا تھا کہ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے ہی اخلاق تھے ان کی بعض غلطیوں پر میں نے روک ٹوک اور مواخزہ کیا تھا ـ میں نے جواب میں لکھ دیا تھا کہ میرے اخلاق برے ہیں تو مجھ کو چھوڑ دو جن کے اخلاق اچھے ہوں ان سے تعلق کر لو ـ اس پر آج خط آیا ہے لکھا ہے کہ میں حضور کا غلام ہوں آپ کو نہیں چھوڑا سکتا اگر کوئی بندوق میں گولی بھر کر اور مجھ کو سامنے بٹھلا کر یہ کہے کہ تو حضرت مولانا تھانوی کو چھوڑ دے ورنہ گولی سے مار دیا جائے گا تو یہ غلام مارے جانے کو گوارا نہ کرے گا اس لئے کہ حضور سے محبت شدید بڑ گئی ہے کسی طرح چھوڑ نہیں سکتا ـ میں نے لکھ دیا ہے کہ محبت تو ہے مگر ریچھ کی سی ـ اس لئے اس سے بچنا چاہئے اس پرفرمایا کہ یہ ہے بد فہموں کے تعلق کی حقیقت کیا ایسے کوڑ مغزوں سے تعلق رکھ کر جی خوش ہو ـ (63 ) بجلی کی روشنی میں ذکر