ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
ہو وہ حدیث میں مراد نہیں تو ایک سنت کا بھی زندہ رہنا سنت کا کا زندہ رہنا ہے چونکہ وہ حضرات مناظر نہ تھے حضرت مولانا شہید صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے مان لیا جی کو یہ بات لگ گئی قیل و قال کرنا ہوتا تو بہت گنجائش تھی گو عمل کا تبدیل کرنا تو نہیں سنا مگر جواب کچھ نہیں دیا ـ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان حضرات کا رہ کام خلوص پر مبنی تھا اب یہ باتیں کہاں ـ ( 15 ) نماز ذات ہے اور روح اس کی صفت ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ تو جہلاء کی باتیں ہیں کہ ہم کو نماز ک روح حاصل ہے اس لئے ہم کو نماز کی صورت سے کیا لینا ہم ظاہر پرست نہیں ہم کو اعمال ظاہرہ سے کیا لینا ـ ہم کو نہ جنت کی پروا ہے نہ دوزخ کی ایسی اڑنگ بڑنگ جہلا ہانکا کرتے ہیں جس کا نام انہوں نے روح رکھا ہے وہ تو نماز کی صفت ہے اور نماز ذات اور ذات اہم اور اصل ہوتی ہے اور صفت اس کی تابع ـ دوسرے روح جو مقصود ہے وہ خاص وہ روح ہے جو اسی ہیبت میں پائی جاتی ہے جیسے انسان کہ اس کا جزو اعظم روح ہے مگر اس شرط سے کہ وہ اس خاص قالب سے متعلق ہو ورنہ یہی روح کسی بندر کے قالب میں ہو تو اس میں انسانی شرف نہ ہوگا ـ ( 16 ) اجتہادی اختلاف کی مثال ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اجتہادی اختلاف کی ایسی مثال ہے کہ جیسے نوکر سے یہ کہا جائے کہ گلاس میں پانی لاؤ ـ اب دو نوکروں میں اختلاف ہوا ایک یہ سمجھا کہ اصل مقصود پانی منگانا ہے اور گلاس کی قید اتفاقی ہے گلاس نہ ملا تو کٹورے میں لے آیا ـ دوسرا یہ سمجھا کہ وہ قید بھی مقصود ہے اس لۓ وہ گلاس ہی ڈھونڈتا پھرتا ہے ( 17 ) ذوقی اور وجدانی چیزوں کا انکشاف مشاہدہ پر مقوف ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ذوقی اور وجدانی چیزیں جن کی حقیقت کا انکشاف مشاہدہ پر موقوف ہے محض تقریر اور تحریر سے کیسے سمجھ میں آ سکتی ہیں نہ ان کے بیان پر قدرت ہوتی ہے جیسے ایک نامرد کو ہمبستری کی حقیقت کوئی نہیں بتلا سکتا ـ ( 18 ) شیخ سے بے تکلفی میں ضرورت اعتدال