ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
باوجود اس کے پھر محب کے قلب میں محبوب کا رعب ہوتا ہے اور وجہ رعب کی محبوب کا حسن و جمال ہوتا ہے اور یہ ہیبت جس کا سبب محبت ہو علی درجہ کی ہیبت ہے اور کبھی ہیبت ہوتی ہے عظمت کے سبب سے ـ یہ دوسرا درجہ ہے ہیبت کا اور تیسرا درجہ جو سب سے گھٹیا ہے وہ یہ ہے کہ ہیبت کا سبب احتمال ضرر ہو جیسا کہ ہیبت ہوتی ہے کہ اس کا سبب سانپ کی محبت یا اس کی عظمت نہیں ہوتی بلکہ سانپ کا خوف ہوتا ہے چناچہ اگر کسی مجلس میں سانپ نکل آئے تو سب لوگ کھڑے ہو جائیں گے مگر یہ کھڑا ہونا سانپ کی محبت اور عظمت کے سبب نہ ہوگا بلکہ اس لئے ہوگا کہ کھڑے ہو کر جوتا اور ڈنڈا تلاش کریں پس متکبرین اور ظالموں کی جو ہیبت لوگوں کے دلوں میں ہوتی ہے اس کا سبب یہ نہیں ہوتا کہ لوگوں کے قلوب میں اس ظالم کی محبت اور عظمت ہے بلکہ اس کی ہیبت کا سبب خوف ہوتا ہے کہ جیسے سانپ کو موذی سمجھ کر اس سے ڈرتے ہیں اور اس کے شر سے بچنے کی تدبیر کرتے ہیں اسی طرح ظالم کو موذی سمجھ کر اس سے ڈرتے ہیں اور اس کے شر سے بچنے کے لئے اس کی خوشامد کرتے ہیں ـ ( 136 ) شریعت میں خواب کا درجہ اور حکم اس کا ذکر تھا کہ آج کل لوگ خواب کو اس قدر بڑی چیز سمجھتے ہیں کہ اتنی وقعت لوگوں کے ذہنوں میں وحی کی بھی نہیں حالانکہ اول تو ہمارا خواب ہی کیا ہے ہمارے خواب کی حقیقت تو اکثر یہ ہوتی ہے کہ دن بھر کے جو خیالات ہمارے دماغ میں بسے ہوئے رہتے ہیں وہ ہی رات کو سونے میں اسی صورت میں یا کسی دوسری صورت میں نظر آ جاتے ہیں اور اگر کوئی خواب تصرف نفسانی سے پاک بھی ہو اور واقعی وہ خواب از قبیل رویائے صالحہ ہی ہو تب بھی شریعت میں ایسے خواب کا درجہ صرف اتنا ہے کہ حدیث میں اس کو مبشرات فرمایا گیا ہے ـ کہ اگر اس خواب کے اندر کوئی اچھی بات نظر آئے تو وہ خواب ایک دل کن چیز ہے نہ یہ کہ وہ کوئی شرعی حجت ہے اور اس کا درجہ شریعہ کے برابر ہے بلکہ اگر کوئی خواب ایسا ہو کہ اس پر عمل کرنے سے کسی حکم شرعی کی مخالفت لازم آتی ہو تو ہرگز ایسے خواب پر عمل کرنا جائز نہ ہو گا اسی مضمون کے سلسلہ میں یہ بھی ارشاد فرمایا کہ مبصر کے اندر ایک بار کسی مسلمان نے خواب دیکھا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص سے ارشاد فرمارہے ہیں کہ اشرب الخمر یعنی تو شراب پر تو اس شخص نے علماء سے تحقیق کی تو علماء مصر باتفاق دے دیا کہ