ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
مرگز حلال نہیں بلکہ تم کو حضور کا ارشاد یاد نہیں رہا اور اگر میں اس مجمع میں ہوتا تو جواب دیتا کہ اگر صحیح بھی یاد ہوتا تب بھی شراب سے یہ دنیوی شراب مراد نہیں بلکہ مراد شرب سے شراب محبت ہے یعنی مطلب حضور کا یہ ہے کہ تم خداد رسول ﷺ کی محبت اپنے اندر پیدا کرع - اسی طرح خواب کو غلط سجھنے کا کانپور کا ایک واقعہ ہے کہ وہاں ایک شخص درویش تھے جو حقہ پیاا کرتے تھے پھر انہوں نے بیان کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ حضور ﷺ کے سامنے پیچوان یعنی حقہ رکھا ہوا ہے اس خواب سے وہ سمجھے کہ حضور مجھ کو فعلا اجازت دے رہے ہیں کہ تم حقہ پینا پھر شروع کردو مجھ سے انہوں نے اپنا یہ خواب ظاہر کیا میں نے ان سے کہا کہ اس خواب کی بناء پر ہرگز ایسا نہ کرنا - اور یہ جو تم نے خواب دیکھا ہے یہ حضور ﷺ کا فعل نہیں ہے تہمارا فعل ہے جو حضور ﷺ کی ذات مبارکہ کے آئینہ میں متمثل ہو - سو اول تو خواب حجت نہیں دوسرے یہ خواب اپنی صورت ظاہری پر نہیں بلکہ صورت مثالی پر ہے لہذا قابل عمل نہیں اسی طرح مدرسہ دیوبند کا ایک قصہ ہے کہ رادالعلوم میں ایم مرتبہ ایک طالب علم آئے جو مدرسہ میں داخل ہونا چاہتے تھے چنانچہ ان کو داخل کر لیا گیا مگر وہ اس پر مصر تھے کہ میں شرح جامی پڑھوں گا حالانکہ جب ان کا امتحان لیا گیا تو معلوم ہوا کہ ابھی ان کے اندر ہرگز اتنی استعداد نہیں کہ شرح جامی پڑھ سکیں بلکہ اول ان کو نحو کی کوئی ابتدائی کتاب پڑھنا ضروری ہے تو جب ان سے کہا گیا کہ تمہارے اندر ابھی اتنی استعداد نہیں کہ تم شرح جامی پڑھ سکو لہذا فی الحال تم کو شرح جامی میں شریک نہیں کیا جاسکتا وہ اس وقت خاموش ہوگئے اگلے روز انہوں نے بیان کیا کہ میں نے جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا ہے کہ آپ فرمارہے ہیں کہ تم شرح جامی پڑھو - لہذا مجھ کو شرح جامی پڑھنے کی اجازت دی جاوے تو مولانا محمود الحسن صاحب ؒ نے ان کو یہ جواب دیا کہ حضور ﷺ کے اس ارشاد کے متعلق تو ہم حضور ﷺ سے خود عرض معروض کرلیں گے مگر تم کو فی الحال شرح جامی کی بجائے نحو کی کوئی کتاب پڑھنی ہوگی - سو اس جواب کا حاصل بھی یہی ہے کہ ہم دعوی رویت کی تکذیب نہیں کرتے لیکن اس کا کیا اطمینان ہے کہ انہوں نے ارشاد کو صحیح سنا اور سمجھا بھی - ( 137 ) طریق باطن میں اصل مقصود اعمال ہیں ایک بار حضرت والا یہ ارشاد فرمارہے تھے کہ اس طریق باطن میں مقصود اعمال ہیں - باقی