ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
اس اشکال کا بھی جواب وہیں کے وہیں موجود ہے چنانچہ جس سلسلہ میں یہ ارشاد فرمایا گیا ہے وہ یہ ہے واللہ یحکم بینکم یوم القیامۃ تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ قیامت میں کفار اور مومنین کے درمیان جو فیصلہ کیا جائے گا اس فیصلہ میں مومنین پر کافر غالب نہ ہوں گے پوری آیت اگر پڑھی جاوے تو وہیں اس اشکال کا جواب بھی موجود ہے اسی لئے غیر محقق کا قرآن مجید استدلال سراسر بے محل اور مضر ہوگا چنانچہ رام پور میں حضرت مولانا گنگوہی نے ایک واقعہ میں طلاق کے متعلق کوئی فتوی دیا تھا کسی عورت نے قرآن شریف کا ترجمہ پڑھ کر اس کے خلاف یہ فتوی دئ دیا کہ قرآن میں یہ لکھا ہے کہ حکیم ضیاءالدین صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے کسی نے بیان کیا فرمایا کہ وہ کیا جانے مسئلہ چٹو کہیں کی کہہ دو اس سے کے اگر زبان درازی کرے گی تو ناپاک چوٹی کلٹ دی جائیں گی ۔ ( 199 ) طریق میں ہر ایک کا معاملہ جدا ہے ایک سلسلہ کلام میں فرمایا کہ محض علم درسی سے کیا ہوتا ہے ۔ حضرت مولانا رومی فرماتے ہیں ۔ آں طرف کہ عشق می افزدو دور بوحنیفہ شافعی در سے نکرو مجھے ایک بار شبہ ہوا کہ حضرت امام ابو حنیفہ حضرت امام شافعی بلکہ سب مجتہدین عارف بھی تھے ۔ چنانچہ شیخ اکبر جو بہت بڑے عارف ہیں انہوں نے فرمایا کہ مجتہدین علماء کا حشر انبیاء کے ساتھ ہوگا تو امت محمد یہ میں سب سے بڑا طبقہ مجتیدین ہی کا ہے اس لئے مجھے مولانا کے اس شعر پر شبہ ہوا ۔ مثنوی شریف میرے پاس رکھی رہتی ہے جس کو کبھی کبھی رہے ہوں گو میں نے ساری کتابیں اپنی ملک میں جدا کردی ہیں بجز چند کے جن میں مثنوی شریف بھی ہے ان کو میں نے اپنی ملک می جدا نہیں کیا حضرت حاجی صاحب کو بھی مثنوی کا بہت شوق تھا ۔ خیر ایسا تو مجھ کو نہیں لیکن ایسا ضرور ہے جیسا حضرت شیخ سعدی علیہ الرحمتہ کی ایک حکایت مشہور ہے کہ کوئی عاشق اپنے محبوب کے عشق میں کوٹھے پر سے گر پڑا تھا وہاں لوگ جمع تھے آپ نے پوچھا تو یہ واقعہ ہوا آپ بھی زینہ پر دو سیڑھی چڑھ کر کود پڑے اور کہا کہ عشق سعدی تابزا نو تو ہمارا عشق مثنوی شریف کے ساتھ زانو تک ہے حضرت حاجی صاحب کو کامل عشق تھا ہم کو ناقص ہے غرض اس شبہ کے میں ایک روز مثنوی دیکھ رہا تھا کہ اتفاقا