ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
کے ساتھ تھا اور گو ایسا اعتقاد طریق کے اندر شرط نفع نہیں لیکن اگر میسر ہوجاوے تو نفع عظیم ہے - ( 143 ) شیخ سے نفع باطنی ہونے کی ایک ضروری شرط ایک بار شیوع طریقت کی محبت اور توجہ کا بیان فرمرہے تھے جو ان کو اپنے مردیدین اور طالبین کے ساتھ ہوتی ہے اس کے ضمن میں یہ بھی ارشاد فرمایا کہ ہر بزرگ کے ساتھ اس توجہ میں حق تعالیٰ کا جدا معاملہ ہوتا ہے - بعض بزرگ یسے بھی گزرے ہیں بلکہ دیکھے بھی گئے ہیں کہ جب ان کو اپنے کسی مرید طالب کے ساتھ زیادہ محبت اور انس ہوا ہے تو س مرید کو موت دے دی گئی اور جلد اس کو دنیا سے اٹھالیا گیا ہے اور اس کی وجہ ان بزرگ کا مقبول عند اللہ ہونا ہے یعنی حق تعالیٰ کو یہ بات نا پسند ہوتی ہے کہ ہمارے اور ہمارے ایک مقبول بندے کے درمیان میں کوئی حجاب ہو اس لئے غیب سے اس حجاب کے ارتفاع کا یہ انتظام کیا جاتا ہے کہ ان بزرگ کے اس محبوب کو بہت جلد دنیا سے اٹھا لیا جاتا ہے - اور یہ ان بزرگ کی غیبی تربیت ہوتی ہے - ہماری جماعت میں بھی ایک بزرگ ایسے تھے کہ ان کے ساتھ بھی حق تعالیٰ کا یہی معاملہ تھا کہ جس کے ساتھ ان کو محبت ہوئی اس کو دنیا سے جلد اٹھالیا گیا - احقر نقل ملفوظ ہذا عرض کرتا ہے کہ حضرت حکیم الامۃ دام ظلہم العاالی نے ایک بار اسی مضمون کے ارشاد کے وقت کہ ہر بزرگ کے ساتھ حق تعالیٰ کا جدا معاملہ ہوتا ہے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ ہر بزرگ کو ایک خاص شرف امتیاز حق تعالیٰ کی جانب سے عطا ہوتا ہے چنانچہ ایک حکایت ہے کہ غالبا حضرت سری سقطی رحمتہ اللہ علیہ کی مریدنی تھیں ان کے ساتھ ھق تعالیٰ کا یہ معاملہ تھا کہ ان بی بی کو کوئی تکلیف پہنچنے والی ہوتی تھی تو قبل اس کے کہ وہ واقعہ پیش آئے ان بی بی کو اس واقعہ کی اطلع فرمادی جاتی تھیں چنانچہ ان بی بی کا واقعہ خود حضرت سری سقطی کے ایک مرید اس طرح بیان کرتے ہیں کہ ہمارے پیر کی ایک مریدنی تھیں ان کا ایک لڑکا کہیں پانی میں ڈوب کر مر گیا جب یہ خبر مشہور ہوئی تو حضرت سری سقطی اٹھ کر اس مریدنی کے گھر گئے اور صبر کی نصیحت کی - وہ مریدنی کہنے لگی کہ حضرت آپ کا یہ صبر کا مضمون کیوں فرمارہے ہیں انہوں نے فرمایا کہ مجھ کو معلوم ہوا ہے کہ تیرا بیٹا ڈوب کر مرگیا وہ بی بی تعجب س کہنے لگیں کہ میرا بیٹا - انہوں نے فرمایا کہ ہاں تیرا بیٹا کہنے لگیں کہ حضرت میرا بیٹا کبھی نہیں ڈوبا اور یہ کہہ کر اٹھ کر س جگہ