ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
بھیجی کہ اس پر چالیس روز تہجد کی نماز پڑھ دیں میں نے کہلا کر بھیجا کہ پہلے اس کی تو تحقیق کرلی ہوتی کہ میں تہجد پڑھتا بھی ہوں اور اگر پڑھتا بھی ہوں تو اس طرح کہ چالیس دن میں ایک دن بھی ناغہ نہ ہو اور اگر ایسی توفیق بھی ہو تو کیا اس کو ظاہر کروں غیرت کی بات ہے ـ ( 49 ) حضرت حکیم الامت کے ہاں پربات کا صاف ہونا ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اب میں بیعت بہت کم کرتا ہوں الانادرا اور یہ سب قواعد تجربوں کے بعد تجویز کئے ہیں ـ ایک خط لکھا جس میں جہالت کی باتیں لکھی تھیں پھر ملنے آئے تو میں نے ڈانٹا کہ جب ایسی باتیں کرتے ہو تو تم کو بیعت سے کیا فائدہ ہوا ـ کہا کہ سچ بات تو یہ ہے کہ مجھ کو اعتقاد تو تھا انہیں ـ بیعت محض اس وجہ سے ہو گیا تھا کہ میں اس وقت بیمار تھا میں یہ سمجھا کہ بیعت کی برکت سے اچھا ہو جاؤں گا ـ میں نے کہا کہ تم نے بہت اچھا کیا کہ سچ کہہ دیا اور سچ کا بدلا سچ ہے اب میں یہی سچ کہتا ہوں کہ تم تمام عمر اپنی صورت مت دکھانا ـ الحمد للہ مجھ پر تعلق کی تو کچھ گرانی ہوتی ہے اور ترک تعلق کی بالکل گرانی نہیں ہوتی ـ اس لئے قطع تعلق کر کے ہلکا ہو گیا ـ اچھا ہوا کہ وہ مجھ سے چھٹا اور میں اس سے چھٹا ـ اور میرے یہاں ہر بات صاف ہے میں اخفا نہیں کرتا میری جو حالت ہے وہ ظاہر ہے پرکھ لو پرکھا لو ـ دیکھ لو دکھلا لو اگر پسند ہوں تعلق رکھو ورنہ چلتے بنو ـ بلانے کون جاتا ہے خود ہی دعوی لے کر کرتے ہیں ـ اور پھر خود ہی یہ گڑبڑ کرتے ہیں ـ بد فہمی کا بازار گرم ہے ـ ( 50 ) ملامتی کا مفہوم ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ متقدمین کی اصطلاح میں اخفاء اعمال کرنے والے کو سلامتی کہتے ہیں ـ اور تقلید اعمال کرنے والے کو قلندر کہتے ہیں ـ متاخرین نے دونوں اصطلاحیں بدل دیں ـ ( 51 ) بجائے ناز کے ضرورت نیاز ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لوگوں کا مذاق ایسا خراب ہوا ہے کہ غرض تو لے کر آتے ہیں اپنی اور دوسروں پر نخرے بکھارتے ہیں طالب بن کر نہیں آتے ہیں ناز لیکر آتے ہیں یہ سب