ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
مستحضر نہیں ہوتا نہ عذاب کا نہ معافی کا نہ ضعیف نہ قوی بس ایک حیرت سی ہے جب اعمال پر نظر پڑتی ہے تو ڈر معلوم ہوتا ہے مگر عذاب کے احتمال سے نہیں بلکہ بدحالی سے اور جب مغفرت کا خیال ہوتا ہے تو یہ خیال ہوتا ہے کہ ویسے ہی بدوں اعمال کے ہوجائے گی ۔ بس یہ کیفیت ہے قلب کی ۔ بعض وقت تشویش ہوتی ہے کہ دیکھئے کیا ہوتا ہے ۔ طبیعت پر اثر ہے اور بہت زیادہ اثر ہے بہت ڈرلگتا ہے لیکن باوجود ڈرکے یہ ذہن میں نہیں آتا کہ وہاں سزادی جائے گی اور نہ یہ ذہن میں آتا ہے کہ چھوڑ دیئے جائیں گے کچھ آتا ہی نہیں ۔ (229) حضرت حکیم الامت کی لطافت طبع کے چند واقعات فرمایا کہ ایک غٰیر مقلد نے ریل کے سفر میں مجھ سے پوچھا کہ اجتہاد کیا ہوتا ہے میں نے کہا کہ تمہیں کیا سمجھاؤں تمہیں اس کا ذوق ہی نہیں ۔ پھر میں نے کہا کہ تم حقیقت اجتہاد کی تو کیا سمجھو گے میں تم سے ایک مسئلہ پوچھتا ہوں اس کا جواب دو اس سے کچھ پتہ اس کا لگ جائے گا دو شخص سفر میں ہیں جو سب اوصاف میں یکساں ہیں شرافت میں وجاہت میں ثقاہت میں اور جتنی صفتیںبھی امامت کے لئے قابل ترجیح ہوتی ہیں ۔ وہ سب دونوں میں بالکل برابر موجود ہیں ۔ اور کسی حیثیت سے ایک کو دوسرے پر ترجیح نہیں ۔ دونوں سو کر اٹھے تو ان میں سے ایک کو غسل جنابت کی حاجت ہوگئی ۔ اور سفر میں ایسے مقام پر تھے جہاں پانی نہ تھا جب نماز کا وقت آیا تو دونوں نے تیمم کیا ایک نے غسل کا ایک نے وضو کا اس صورت میں بتاؤ کہ امامت کے لئے ان دونوں میں سے کون سا زیادہ مستحق ہوگا ان غیرمقلد صاحب نے فورا جواب دیا کہ جس نے وضو کا تیمم کیا ہے وہ امام بننے کا زیادہ مستحق ہوگا کیونکہ اس کو حدث اصغر تھا اور دوسرے کو حدث اکبر اور پاکی دونوں کو یکساں حاصل ہے مگر ناپاکی ایک کی بڑھی ہوئی تھی یعنی جس کو حدث اکبر تھا تو حدث اصغر واے کی پاکی زائد اور قوی ہوئی میں نے کہا کہ مگر فقہاء کی رائے اس کے خلاف ہے وہ کتہے ہیں کہ جس نے غسل کا تیمم کیا ہے اس کو امام بننا چاہیے اور فقہاء نے اس کی وجہ یہ بیان فرمائی ہے کہ یہاں اصل وضو ہے اور تیمم اس کا نائب اسی طرح غسل اصل ہے اور تیمم اس کا نائب تب ایک مقدمہ تو یہ ہوا دوسرا یہ کہ غسل افضل ہے وضو سے اور تیسرا یہ کہ افضل کا نائب افضل ہوتا ہے تو غسل کا تیمم بھی افضل ہوگا وضو کے تیمم سے لہذا جس نے غسل کا تیمم کیا ہے وہ بہ نسبت اس کے جس نے وضو کا تیمم کیا ہے اقوی فی