ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
دین کی بے عزتی ہے ۔ خوف سے متاثر ہونے کے ذکر پر یہ مثال بھی ارشاد فرمائی کہ اگر کوئی گولی مارنے پر آمادہ ہو تو کیا اس سے بھی خوف نہ کیا جائے گا ۔ خوف سے متاثر ہونا تو بوجہ ضرورت کے ہے کیونکہ دفع ضرر ضروری ہے بجز ایسے مواقع کے جہاں دفع ضرر کی بھی اجازت نہ ہو مثلا جہاد میں جان کے ضرر کا غالب گمان ہے لیکن اس ضرر کو گوارا کرنا واجب ہے اس لئے وہاں خوف سے بھی متاثر ہونا جائز نہ ہوگا ۔ باقی اس کے علاوہ مواقع پر خوف سے متاثر ہونے کی تو یہاں تک اجازت ہے کہ اگر جان کسی اور طرح نہ پختی ہو تو کفر کا کلمہ تک کہہ لینا جائز ہے ۔ چنانچہ حضرت عمار بن یاسر صحابی رضی اللہ عنہ نے ایسے ہی موقع پر اپنے ہی اجتہاد سے کفر کا کلمہ کہہ لیا تھا جبکہ کفار نے ان کو یہ کہہ کر مجبور کیا تھا کہ یا تو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کا انکار کرو ورنہ ابھی تم کو قتل کردیں گے پھر اس طرح اپنی جان بچا کر روتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت مبارک میں پہنچے اور سارا واقعہ نقل کیا اس پر آیت نازل ہوئی ۔ من کفر باللہ من بعد ایمانہ الا من اکرہ وقلبہ مطمن بالایمان دیکھئے انہوں نے خوف سے متاثر ہو کر بظاہر کفر اختیار کیا اس خوف کو مذموم نہیں قرار دیا گیا بلکہ اس کو ایسا مبارک قرار دیا گیا کہ ہمیشہ کے لئے ایک دینی قانون میں ایسے خوف کو جائز کردیا گیا ۔ ہمارے حضرت حاجی صاحب قدس سرہ العزیز مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ کے اس شعر کی یہی شرح فرماتے تھے ہرچہ گیرد حلتے علت شود کفر گیرد کاملے ملت شود فرماتے تھے کہ دیکھو منافق کلمہ پڑھتا ہے کہ وہ عبارت ہے لیکن چونکہ وہ علتی ہے اس لئے اس کی یہ عبادت بھی اس کے لئے زیادت عقوبت کا ہوگئی کہ ان المنافقین فی الدرک الاسفل اور حضرت عمار رضی اللہ عنہ چونکہ کامل تھے انہوں نے بہ ظاہر کفر اختیار کیا تو وہ بھی ملت ہوگیا اور ساری امت کے حق میں قیامت تک کے لئے رحمت ہوگیا ۔ (209) حضرت حکیم الامت کی منظم طبیعت حضرت اقدس مدظلہم العالی نزاکت ولطافت طبع میں اپنے وقت کے گویا بالکل حضرت مرزا مظہر جانجاناں رحمتہ اللہ علیہ ہیں ۔ کل ہی کی بات ہے (یعنی شنبہ 30صفر 1360ھ مطابق 29 مارچ 1941 ) کہ ایک اپنے بہت قدیم خادم سے بعد ظہر بے دودھ کی چائے کی بے تکلف