ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میں نے ایک وعظ میں بیان کیا تھا کہ سنت اس کو نہیں کہتے کہ ج وحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محض ثابت ہو بلکہ سنت اس کو کہتے ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت غالبہ ہو پھر وہ غلبہ خواہ حکمی ہو یا حسی ہو جیسے تراویح کو سنت مؤکدہ کہا جاتا ہے اور تاکید دوام پر موقوف ہے اور ظاہر ہے کہ اس پر دوام حسی نہیں ہوا مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک خاص عارض یعنی خوف فرضیت کا عذر ظاہر فرما دینے سے دوام کا مطلوب ہونا معلوم ہوا یہ دوام حکمی ہے ـ ( 9 ) ہر چیز کے حدود ایک صاحب نے حضرت والا کے لئے کچھ دعائیہ الفاظ کہے ـ فرمایا کہ یہ مجھ کو کیوں سنایا خواہ مخواہ رشوت کا شبہ ہوتا ہے چپکے سے دعاء کر لیتے ـ ہر چیز کے حدود ہیں ـ جو چیز حد سے گزرے گی وہی نا پسند ہے میں یہی حدود بتلاتا ہوں ان کا حصول موقوف ہے طالب کے عمل پر محض شیخ کی تعلیم اس میں کافی نہیں ـ میں اس کی ایک مثال عرض کرتا ہوں ـ یہ طبی مسئلہ ہے کہ عورت کے نطفہ سے بچہ بنتا ہے اور مرد کے نطفہ سے اس میں اس کی استعداد پیدا ہوتی ہے ـ ایسے ہی کام کرنے والے کے کام کرنے ہی سے کچھ حاصل ہوتا ہے اور شیخ تعلیم سے اس میں برکت اور اعانت ہوتی ہے ۤـ لوگوں کو اس میں غلو ہو گیا ہے جو ایک درجہ میں عقائد کی خرابی ہے یعنی اور جگہ اس کے خلاف تعلیم ہے کہ شیخ ہی کرتا ہے جو کچھ کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کی بدولت لوگ سمجھنے لگے کہ شیخ ہی کچھ سینے میں سے دے تو لیں اور نہ خود کچھ نہیں کرتے ـ ضرورت سمجھ کر حقائق کو ظاہر کرتا ہوں ـ 23 شعبان المعظم سنہ 1341 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنجشنبہ ( 10 ) بزرگوں کی صحبت میں نفع ہی نفع ہے ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کسی بزرگ کے پاس بیٹھنے میں کسی خاص نیت کی ضرورت ہے فرمایا کہ میں یہی نیت کافی ہے کہ ہم کو نفع ہو ـ اب وہ نفع عام ہے جس قسم کا بھی نفع ہو جائے عملی عملی حالی ـ اور بزرگوں کی صحبت میں تو نفع ہی نفع ہے نقصان کا تو بحمد اللہ وہاں نام بھی نہیں ـ ( 11 ) اعمال مامور بہا طریق ہیں