ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
والوں پر چناچہ میں خود وحدۃ الوجود اور مراقبہ توحید کی ممانعت کرتا ہوں کیونکہ عموما ان سے سالکین غلطیوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں اسی بناء پر حضرت حاجی صاحب قدس سرہ العزیز نے ضیاء القلوب میں اس مسئلہ کا اور اس سے ممانعت کا ذکر کیا ہے میں نے ضیاء القلوب خود حضرت اقدس سے سبقا سبقا پڑھی ہے ۔ ( 203 ) تکدر کا سبب قبض بھی ہوتا ہے حضرت اقدس مد ظلہم العالی کی طبع مبارک آج تقریبا ایک ہفتہ سے ناساز ہے مگر باوجود نقاہت واضمحلال اس حال میں بھی جوش فیض رسانی قلب مبارک میں بدستور موجزن ہے جس کا مشاہدہ حاجرین کو حیرت استعجاب میں ڈالے ہوئے ہے ۔ ( 204 ) نفع کا مدار مناسبت پر ہے آج 10 صفر 1360ھ یوم یکشنبہ مطابق 9 مارچ 1941ء بعد ظہر حسب معمول بغرض مزاج پر سی دولت خانہ پر خدام وطالبین حاضر خدمت بابرکت ہوئے ہم سب حاضر تھے کہ دوا تیار ہو کر پیش ہوئی نوش فرماتے وقت فرمایا کہ چشتیوں کو بعض نقشبندی یہ بدعتی کہتے ہیں اور اپنے کو بہت متبع سنت سمجھتے ہیں حالانکہ حضرات چشتیہ کو اتباع سنت کا نہایت اہتمام رہا ہے مٰیں نے تو چشتیوں کے اتباع سنت کی حکایتیں جمع کی ہیں تاکہ یہ بہتان جوان ان پر بدعتی ہونے لگا ہے غلط ثابت ہوا ۔ انہی حکایتوں میں ایک یہ حکایت بھی ہے کہ جب حضرت کبیر الاولیاء جلال الدین پانی پتی بیمار ہوئے تو ان کو دوا پیش کی گئی آپ صاحب فراش تھے بیٹھنا مشکل تھا لیکن جوں توں بیٹھے پھر خادموں سے کہا مجھے اٹھا کر نیچے زمین پر بٹھلا دو ۔ خادموں نے تعمیل حکم کی جب زمین پر بیٹھ گئے اس وقت دوا نوش فرمائی اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت نہیں ہے کہ آپ نے سریر کوئی چیز کھائی ہو دیکھئے خلاف احتمال سے بھی بچے اور اتنی مصیبت اٹھا کر زمین پر بیٹھے اس کے بعد دوا کھائی ۔ بھلا ایسے حضرات بدعتی ہوسکتے ہیں کہ بدعتی کہہ دینا سخت بات ہے عام عادت ہوگئی ہے جوکہ اپنی وضع کے خلاف ہوا اس کو بدعتی سمجھ لیا ایسا ہرگز نہ چاہئے ۔ بے تحقیق بدعتی سمجھنے پر ایک حکایت یاد آئی ۔ مولانا جلال الدین تھا نیسری جو حضرت شیخ عبد القدوس گنگوہی کے خلیفہ ہیں وہ عالم بھی ہیں ۔ حضرت نیسری کبھی کبھی تشریف لایا کرتے تھے وہاں ایک جو لاہا حضرت کا مرید تھا ۔ وہ چونکہ دیندار تھا مولانا جلال الدین