ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
برکات اور ثمرات ہیں۔ باوجود اس کے کہ مالی حیثیت میں اس طرف کے لوگ بہت زیادہ کمزور ہیں اور دوسری اطراف کے لوگ مالی قوت میں بہت زیادہ بڑھے ہوئے ہیں مگر پھر تعجب ہے کہ دوسری اطراف کے سلاطین اپنی عیش و عشرت میں ہزاروں لاکھوں روپیہ صرف کرتے تھے مگر دینی کاموں کی طرف بالکل التفات نہ تھا ۔ بہر حال اس نواح میں دین کے اعتبار سے اس وقت تک بڑا امن ہے اللہ تعالی اپنی رحمت سے باقی رکھیں اور دوسری جگہ کے مسلمانوں کو بھی دین پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں ۔ (110) ایک نئے فتنے کا آغاز ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک فتنہ ختم ہونے نہیں پاتا کہ دوسرے کا آغاز ہو جاتا ہے آج کل ایک نیا فتنہ شروع ہوا ہے جس کا تعلق مرض جاہ سے ہے وہ فتنہ بعض قوموں کا اپنے حسب اور نسب کو بدل دینا ہے کوئی اپنے کو قریش کہتا ہے کوئی انصاری کوئی زبیری ۔ یہ ایک مرض عام پیدا ہو گیا ہے ۔ یہ مساوات کا عجیب سبق نکلا ہے ۔ جاہلوں کی جو بات بھی ہوتی ہے نرالی ہی ہوتی ہے ۔ ایک صاحب کا خط آیا تھا اس میں سوال تھا کہ تمام دنیا کی قوموں میں مساوات ہے یا نہیں اچھی طرح سوال یاد نہیں رہا اسی قسم کا مضمون تھا میں نے جواب میں لکھا کہ احکام دنیا میں یا احکام آخرت میں ۔ بس ختم ہو گئے ۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ کابل سے ایک شخص پشاور آیا وہ تھا تو جولاہا لیکن لوگوں کے دریافت کرنے پر کہا کہ میں پٹھان ہوں کوئی وجہ لوگوں کے پاس تکذیب کی نہ تھی ۔ پھر اتفاق سے ایک پٹھان آئے ان کو یہ قصہ معلوم ہوا کہ فلاں شخص نے اپنے آپ کو پٹھان بتلایا ہے ان سے جو لوگوں نے پوچھا انہوں نے سوچا کہ میں پٹھان بتلاتا ہوں تو اس کے برابر سمجھا جاؤں گا اس لئے کہا کہ میں سید ہوں ۔ پھر ایک سید آئے ان کو یہ قصہ معلوم ہوا لوگوں نے اس سے پوچھا انہوں نے کہا کہ میں خدا کا بیٹا ہوں ۔ لوگوں نے کہا یہ کیا خدا کا بیٹا کیا معنے ۔ کہا کہ جہاں جولاہا پٹھان بن سکتا ہے اور پٹھان سید تو اگر سید خدا کا بیٹا بن جاوے تو کیا تعجب ہے ۔ غرض یہ کہ ایک نئے فتنہ کا آغاز ہوا ہے اور قطع نظر معصیت کے ویسے بھی تو غیرت کی بات ہے کہ اپنی نسبت دوسرے آبا کی طرف کی جاوے ۔ اس میں کون سی عزت کی بات ہے ۔ سوائے اس کے کہ انجام ذلت ہو ۔ اور اصطلاحی شرفاء پر ان کی بد گمانی ہے ۔ کہ وہ ان کی تحقیر کرتے ہیں اہل کمال کی سب تعظیم ہی کرتے ہیں ۔