ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
آؤ بھگت ہوتی ہے اسی وجہ سے تمہارے دماغ خراب ہو گئے ۔ یہ اعتقاد کی خرابی ہے سمجھتے ہیں کہ تعویذ سے تو نعوذ باللہ خدا پر قبضہ ہو جاتا ہے ۔ جس سے وہ بھی خلاف نہیں کر سکتے خواہ مشیت ہو یا نہ ہو اور پڑھنے پڑھانے سے یا دعا کرنے سے کیا ہوتا ہے ۔ وہ ان کی مرضی پر ہوتا ہے قبول کریں یا نہ کریں ۔ ایک شخص حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی کے پاس آیا اور عرض کیا کہ حضرت میرا فلاں کام ہے یہ ہو جائے ۔ فرمایا اچھا بھائی میں دعاء کرتا ہوں کہا کہ حضرت دعاء تو میں بھی کر سکتا ہوں ۔ اس کام کو کر دیجئے ۔ آپ کا مزاج تیز تھا ۔ فرمایا دور ہو مردود مشرک ارے ہے کوئی نکالو اس نالائق کو تو عوام کے عقائد کی یہ حالت ہے اور یہ سب عاملوں کے بگاڑے ہوئے ہیں وہ جہلاء اس قسم کی باتیں بھگارتے رہتے ہیں کہ یہ کر دیں گے وہ کر دیں گے ۔ (271) ہدیہ کی حکمت ایک ہدیہ قبول فرمانے کے سلسلہ میں فرمایا کہ اونی کپڑے سے جی خوش نہیں ہوتا اس لئے کہ اس میں کیڑا وغیرہ لگ جاتا ہے اور میرے یہاں حفاظت کا اہتمام نہیں ہو سکتا ۔ میں کثیر المشاغل ہوں دوسرے ایسے کاموں میں توجہ اور وقت دونوں صرف ہوتے ہیں اور مجھ کو اس سے گرانی ہوتی ہے ۔ اور یہ چیزیں ایک ہی سال میں صرف کر دینے کی ہیں ۔ میں نے ایک سندہی پیر کی حکایت سنی ہے کہ ان کے یہاں جس قدر چیزیں آتیں ہیں وہ ضرورت کی ہوں یا بے ضرورت کی ان کا ایک گودام ہے ان کی حفاظت کرنا رکھنا سکھلانا یہ سب اہتمام ہوتا ہے خدا معلوم جی گھبراتا ہو گا مجھ کو تو سن کر تصور سے وحشت ہوتی ہے ۔ اللہ کا شکر ہے کہ ضرورت کے لئے سب کچھ پہلے سے دے رکھا ہے اونی بھی غیر اونی بھی ۔ اب جو کپڑا آتا ہے وہ اکثر بلا ضرورت ہوتا ہے اس لئے میں دوستوں سے کہا کرتا ہوں کہ بلا مشورہ کوئی چیز میرے پاس نہ بھیجا کریں اپنی رائے سے بھیجنے میں یہ ہوتا ہے کہ زائد کو فروخت کرنا پڑتا ہے حضرت مولانا گنگوہیؒ بھی زائد چیزیں فروخت کرا دیتے تھے پھر فروخت کرنے میں کبھی اس چیز کی قیمت نہ معلوم ہونے کی وجہ سے مجھ کو خسارہ ہوتا ہے اور کبھی خریدار کو یہ بھی اچھا نہیں معلوم ہوتا ۔ ایک صاحب نے بریلی سے لکھا کہ میں آنا چاہتا ہوں اور تین روپیہ کی مٹھائی لانا چاہتا ہوں ۔ میں نے لکھا کہ تین روپیہ کی مٹھائی کیاکروں گا مجھ کو ایک قلمتراش کی ضرورت ہے وہ