ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ صدق اور خلوص بڑی چیز ہیں بدوں اس کے کام چلنا یا بننا مشکل ہی ہوتا ہے ۔ یہ آج کل جو اکثر ناکامی ہوتی ہے اس کا سبب عدم خلوص ہی ہے ۔ اگر خلوص ہو تو بڑے سے بڑا کام اور سخت سے سخت کام سہل بن جاتا ہے ۔ حضرت مولانا دیوبندی رحمتہ اللہ علیہ نے ایک حکایت بیان فرمائی تھی کہ ایک شخص نے حج کا ارادہ کیا ایک پیسہ پاس نہ تھا اور اس میں تمام کمالوں میں صرف ایک کمال یہ تھا کہ گدھے کی بولی بولنا جانتا تھا ۔ ایک سیٹھ نے بولتے ہوئے سن لیا اپنی تفریح کےلئے سفر حج میں اس کو ہمراہ لے لیا بعد فراغ حج اسی کمال کی بدولت بدؤں سے ریل میل ہو گیا ان کی معیت میں مدینہ منورہ پہنچ گیا ۔ دیکھ لیجئے ارادہ حج خلوص سے کیا حق تعالی نے سب آسان فرما دیا ۔ اسی کو فرماتے ہیں ۔ تو مگو مارا بداں شہ بار نیست باکریماں کار ہا دشوار نیست (156) چھوٹے درجے کے لوگوں کی دوستی و دشمنی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بڑے درجے کے لوگ کیسے ہی ہوں مگر پھر انہیں اکثر حوصلہ ہوتا ہے ۔ چھوٹے درجہ کے لوگوں میں وہ حوصلہ نہیں ہوتا مگر بعض قومیں ایسی بھی ہیں کہ ان کے بڑے لوگ بھی کم حوصلہ ہوتے ہیں سو ایسے لوگوں سے کوئی توقع نہیں ہوتی اس لئے کہ ان کے یہاں کوئی اصول یا آئین نہیں ہوتے جو جی میں آیا کر لیتے ہیں ایسوں کی دوستی اور دشمنی دونوں خطرناک ہوتی ہیں ۔ (157) مخالف کا راز ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک یہ بھی معمول ہے کہ میں کسی بات کے پیچھے نہیں پڑتا ۔ اول کوشش کرتا ہوں سمجھانے کی اور سمجھنے کی ۔ جب دیکھتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ الجھن پیدا ہو چلی ایک دم کلام کو بند کر دیتا ہوں اور کہہ دیتا ہوں کہ یا تم سمجھنے کے اہل نہیں یا میں اہل نہیں چھوڑو قصہ کو ختم کرو ۔ ایک بات کو تو بیٹھا ہوا محض وہ کھرل کیا کرے جس کو کوئی اور کام نہ ہو یہاں اتنی فرصت کہاں اور ہی مشغولیاں کیا کم ہیں ۔ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ فرمایا تھا کہ جب کوئی ایسا موقع پیش آئے تو مخالف کے سامنے سب رطب دیا بس رکھ کر الگ ہو جاؤ اس میں عافیت ہے ۔ واقعی ان باتوں میں پڑ کر آدمی کسی کام کا نہیں رہتا اور مجھ کو تو ان باتوں سے طبعا نفرت ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ میں مناظرہ مروجہ کو پسند نہیں کرتا سوائے