ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
دلفریبان نباتی ہمہ زیور بستند دلبر ماست کہ باحسن خدا داد آمد 18 جمادی الثانی 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنجشنبہ (390) اہل کمال کے ذہن میں جمود نہیں ہوتا ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل اکثر اسکو کمال سمجھا جاتا ہے کہ ایک مرتبہ قلم ہاتھ میں اٹھا کر تمام مضمون کو لکھ جائے دوبارہ صاف کرنے کی ضرورت نہ ہو ۔ قاضی ارحم تھانوی کہتے تھے کہ ایک شخص ریاست بھوپال میں بڑے عہدہ داروں میں تھے وہ ایک ہی مضمون پر کئی کئی مسودہ تھے اور اہل کمال میں ان کا یہ کمال مشہور تھا کہ ذہن ترقی کرتا ہے اس لئے تغیر و تبدل کثرت سے ہوتا ہے ذہن میں حمود نہیں عجیب بات ہے ۔ (391) پکی دوستی کی ایک علامت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل بڑی دوستی اس کو سمجھا جاتا ہے کہ آپس میں کوئی ناگوار اور بے لطفی کی بات کبھی پیش نہ آئے اور مولانا حبیب الرحمن صاحب اور حافظ محمد احمد صاحب کی دوستی اور تعلق ضرب المثل تھی ۔ اس پر حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک بار ان صاحبوں سے استفسار فرمایا کہ میاں تم دونوں میں کبھی رنجش بھی ہوتی ہے عرض کیا کہ ہوتی ہے فرمایا تو ان شاء اللہ تعالی تمہاری دوستی باقی رہے گی ۔ دیکھئے یہ حضرات کیسے مبصر ہوتے ہیں جو چیز دوسروں کے یہاں نقص ہے ان کے یہاں کمال جو دوسروں کے یہاں کمال ہے وہ ان حضرات کے یہاں نقص بات یہ ہے کہ یہ حضرات حقیقت شناس ہوتے ہیں عارف ہوتے ہیں کیسی عجیب اور معنی خیز اور پاکیزہ بات فرمائی ۔ بظاہر تو معمولی سی بات ہے لیکن حقیقت میں بڑی بات ہے کہ جب تک شکایت رہے دوستی باقی ہے کیونکہ شکایت کو بےکار سمجھتے ہیں اسی سے کہا گیا ہے و یقی الود ما بقی العتاب ذوق کا شعر ہے ۔ بے شکایت نہیں اے ذوق محبت کے مزے بے محبت نہیں اے ذوق شکایت کے مزے (392) اصلاح کےلئے ڈانٹ ڈپٹ ضروری ہے