ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
گول بات سمجھنے کی مجھے عادت نہیں اس پر وہ شخص ہنسا فرمایا کہ یہ بات ہنسنے کی نہیں رونے کی ہے حضرت والا کے بہت زیادہ کھود کرید کرنے پر کہا کہ مرید ہونا چاہتا ہوں اس پر فرمایا کہ کل ایک شخص آیا اس نے کہا کہ میں کچھ کہنا چاہتا ہوں میں نے کہا کہ کہو کیا اللہ کا شکر ہے اب میں کیا سمجھتا بہت کچھ کھود کرید کے بعد کہا کہ بیعت ہونا چاہتا ہوں تب میں نے اس کو ڈانٹا اور نکالا ۔ نیز میں نے اس سے مواخذہ کرنے کے وقت جب سوالات کئے تو یہ عذر کیا کہ میں اناڑی ہوں میں نے کہا کہ میں کباڑی ہوں کہ اناڑیوں پر سوالات کا بہت کباڑ لا دیتا ہوں ۔ ان پیر جیوں نے ناس کر دیا لوگوں کے اخلاق کا ان کے یہاں رموذ گفتگو ہوتی ہے ان ہی سے ان لوگوں نے رموذ سیکھے ہیں مگر وہ رموذ خود ایسے مہمل ہیں جیسے ایک مولوی صاحب سے ایک انگریز نے ملاقات کی درخواست کی جب مولوی صاحب ملے تو ملاقات کے بعد وہ انگریز کہتا ہے کہ گنگ ۔ یہ بھی بڑے ظریف اور ذہین تھے انہوں نے کہا کہ سنگ ملاقات ختم ہو گئی جو اس ملاقات کا واسطہ بنے تھے وہ اس انگریز کے پیش کار تھے ۔ اس نے اس انگریز سے کہا کہ مولوی صاحب بہت بڑا عالم ہے جغرافیہ بھی جانتا ہے ۔ ہم نے دریافت کیا تھا کہ گنگ دریا کہاں سے نکلا ۔ اس نے کہا کہ سنگ یعنی پتھروں سے مراد پہاڑ ہیں ۔ پیش کار نے مولوی صاحب سے بیان کیا ۔ فرمایا کہ میں نے تو صرف قافیہ ملا دیا تھا بس یہی حالت ہے ان رموذ کی ایک شخص ایسے ہی اہل رموذ میں سے کانپور آیا اور وعظ میں یہ بیان کیا کہ اللہ تعالی عالم الغیب نہیں پھر کہا کہ آپ لوگوں کو بڑی وحشت ہوئی ہو گی مگر شرح سنو بتلاؤ خدا سے کون سی چیز چھپی ہوئی ہے جب کوئی چیز ان سے غائب نہیں تو عالم الغیب کہا ہوئے لا حول ولا قوۃ الا باللہ واہیات خرافات یہ رموز ہیں اور سنئے ایک بات تھوڑا ہی ہے بہت رموز ہیں اور عجیب عجیب ہیں ایک صاحب الرموز کہتے ہیں کہ خدا نے تو ارواح کو فرمایا تھا بنگ بوزہ مولویوں نے نماز روزہ سمجھ لیا ایک جاہل درویش نے والضحی واللیل اذا سجی کا ترجمہ کیا تھا اے نفس تیری یہی سجا (سزا) ایسے ایسے رموز اور حقائق ہیں استغفر اللہ ۔ (357) شیطانی اور نفسانی تاویلات ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ لوگوں کو ویسے تو اپنی غلطی کی کچھ خبر نہیں ہوتی جب میں ڈانٹ ڈپٹ کرتا ہوں تب اپنی حرکت کو محسوس کرتے ہیں اور ندامت ہوتی ہے ۔ کثرت سے