ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
ہیں کیا واہیات ہے ۔ ایسوں ہی کی بدولت ملک اور مخلوق برباد اور خراب ہوئی ۔ (44) حکام سے یکسوئی کا ایک واقعہ ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں حکام سے نہ کبھی ملنا نہ جلنا نہ واسطہ نہ مطلب مگر ہم تو موالاتی اور یہ طاعنین ان کے یہاں جا جا کر شب و روز کرسیوں پر ڈٹے رہیں ۔ صورت ۔ سیرت ان کی سی ۔ لباس وضع قطع ان جیسی ۔ کیک بسکٹ چھری کانٹا ان جیسا ۔ غرض کہ ہر طرح ان پر ان سے خلا ملا اور پھر یہ غیر موالاتی ۔ عجیب فیصلہ ہے ۔ پھر حکام سے یکسوئی پر ایک واقعہ ذکر فرمایا کہ ایک انگریز کلکٹر کا میرے پاس خط آیا جس میں تحریکات سے علیحدگی پر شکریہ ادا کیا تھا ۔ میں نے لکھ دیا میں آپ کے کسی شکریہ کا مستحق نہیں ہوں اس لئے کہ میں نے جو کچھ اس بات میں لکھا ہے اپنے بھائیوں کی بہبود اور فلاح کےلیے لکھا ہے ۔ لیکن اگر اس پر بھی آپ شکریہ ادا کرتے ہیں تو میں آپ کے اس شکریہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ باوجود آپ کو نفع نہ پہنچانے کے میرا شکریہ ادا کرتے ہیں اور آپ کےلئے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی آپ مخلوق کو نفع پہنچائے ۔ میں نے کسی عہدے کی دعاء نہیں دی بلکہ بندگان خدا کا خادم ہی رکھا ۔ بعض انگریزی تعلیم یافتہ روشن دماغ لوگوں نے یہ جواب سنا تو بے حد پسندیدگی کا اظہار کیا کہ جس شخص کو کبھی ان لوگوں سے خط و کتابت کا اتفاق نہ ہوا ہو اور اس کا پہلا موقع ہو اور اس حالت میں ایسا عجیب جواب دیا ۔ میں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے ان کا انعام ہے جو انہوں نے مناسب وقت دل میں ڈال دیا ۔ (45) انگریزی تعلیم کی نحوست ایک صاحب کی کسی غلطی پر حضرت والا نے متنبہ فرمایا تھا ۔ ان صاحب نے اس کے بعد جو خط بھیجا اس میں اس غلطی کی معذرت نہ تھی اس پر ان کو لکھا گیا کہ تم نے اور نیا مضمون تو لکھ مارا مگر اپنی پہلی غلطی کی معذرت نہ چاہی تم کو معذرت کرنا چاہئے تھا ۔ اس پر جو ان صاحب کا جواب آیا اس کا خلاصہ حسب ذیل ہے ۔ واقعی میری غلطی تھی اور غلطی کی معذرت نہ چاہئے پر نادم ہوں اور خواستگار معافی کا ہوں کیا براہ بندہ نوازی آپ مجھے معاف فرمائیں گے ۔ اس پر حضرت والا نے جواب میں تحریر فرمایا یہ معذرت ہے یا مجھ سے استفسار ہے جس سے معذرت کرتے ہیں کیا اس سے یہ پوچھا کرتے ہیں کہ معاف کر دو گے یا نہیں ۔ اس پر ان