ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
فرمایا تو پھر ہم جو حکم کریں وہ کرو اور یہ بھی بتلاؤ کہ تمہارے گاؤں میں کوئی طبیب ہیں ۔ عرض کیا کہ ہیں فرمایا ان کو نبض دیکھلا کر نسخہ پینا ۔ جب طبیب کہہ دے کہ اب تم اچھے ہو گئے اس وقت مجھ کو خط لکھنا اس سے پہلے نہ لکھنا ۔ پھر دریافت فرمایا کہ جو میں نے کہا اس کو سمجھ گئے عرض کیا کہ جی سمجھ گیا ۔ خلاف تو نہیں کروں گے عرض کیا کہ نہیں وطن کب جاؤ گے ۔ عرض کیا کہ کل جاؤں گا آج ہی یہاں تم کو کسی طبیب کو دکھلا دیں ۔ عرض کیا کہ بہت اچھا ۔ ایک شخص کے ساتھ طبیب کے یہاں بھیج دیا اور نسخہ لا کر کھلانے کو فرمایا اور یہ نسخہ کے دام میں دوں گا جو حضرات ۔ حضرت والا کے مسلک پر معترض ہیں وہ اس واقعہ سے سبق حاصل کریں کہ کیا اسی کو بد خلقی اور سختی کہتے ہیں ۔ معذور سمجھ کر ایک دم ترحم کا برتاؤ شروع فرما دیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ ان حضرات کا ہر کام اللہ کے واسطے ہوتا ہے ۔ معترض خواہ مخواہ برا بھلا کہہ کر اپنی عاقبت خراب کرتے ہیں ۔ احقر جامع 12 منہ ) (88) سب پیروں اور مولویوں کا وقایہ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ان رسمی اور دکاندر مکار پیروں نے لوگوں کو خراب اور برباد کر دیا ۔ لمبے چوڑے وظیفہ بتلا دیتے ہیں نہ اخلاق کی اصلاح ہے نہ اعمال کی ۔ اب میں ایک اکیلا کہاں تک تیر چلاؤں اور کسی جگہ تو روک ٹوک کا نام و نشان نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ میں ہی سب کا نشانہ بنا ہوا ہوں ۔ میں تو کہا کرتا ہوں کہ میں سب مولویوں اور پیروں کا وقایہ ہوں کہ بدنام میں ہوتا ہوں اور راحت سب کو پہنچتی ہے ۔ (89) گورنمنٹ کے قانون کا حاصل ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ قانون سے لوگ گھبراتے ہیں مگر قانون تو آزاد منش ہی لوگوں کے واسطے ہے ۔ اگر قانون نہ ہو تو عالم میں فساد اور خون ریزی برپا ہو جائے گورنمنٹ کے قانون کا حاصل یہی ہے اب اگر تمام بدمعاش چور ڈکیت جمع ہو کر کمیٹی کریں اور اس میں رزولیوشن پاس کریں کہ یہ تعزیرات ہند کی دفعہ اور اصول و قواعد نہایت سخت ہیں ان کو نکال دیا جائے تو کیا جواب ملے گا جو وہاں سے جواب ملے وہی ہماری طرف سے سمجھ لیا جائے ۔ (90) نصف سلوک