ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
ہے کہ انگریز جنٹ کی پیشی میں ایک مسلمان کار تھا ان پیش کار کے پاس ان کے ایک عزیز مولوی صاحب مہمان ہوئے وہ انگریز ذرا علم دوست تھا اس لئے انہوں نے اس سے ذکر کر دیا کہ میرے ایک عزیز مولوی صاحب میرے یہاں مہمان آئے ہیں ۔ اس انگریز نے کہا کہ ہم بھی مولوی صاحب سے ملاقات کو گئے بڑے ادب سے پیش آیا ۔ بڑا احترام کیا اور مولوی صاحب سے کوئی سوال کرنے کی اجازت چاہی اور اجازت کے بعد پوچھا کہ مولوی صاحب گنگ ۔ انہوں نے جواب میں کہا کہ سنگ بس اسی پر ملاقات ختم ہو گئی یہ اٹھ کر چلے آئے جب پیش کار مکان پر آئے تو مولوی صاحب نے کہا کہ کس مہمل کے پاس لے گئے تھے پیش کار نے کہ اکہ آپ یہ کہتے ہیں اور وہ آپ کے علم کی تعریف کر رہا ہے کہ مولوی صاحب بہت بڑا عالم ہے ۔ ہم نے سوال کیا تھا کہ گنگ دریا کہاں سے نکلا اس نے جواب دیا پہاڑوں سے مولوی صاحب جغرافیہ بھی جانتا ہے ۔ مولوی صاحب نے کہا کہ میرا تو اس طرف ذہن بھی نہیں گیا اس نے ایک بیہودہ بات کہی کہ گنگ میں نے قافیہ ملا دیا کہ سنگ ۔ بس یہ ان لوگوں کے علوم ہیں (100) عورتوں کو کثیرالحیاء ہونے کی ضرورت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مرد تو قلیل الحیاء ہوتے ہی ہیں لیکن عورتوں کو تو کثیر الحیاء ہونا چاہیے ۔ یہ کیسے بے پردگی پر راضی ہو گئیں ۔ ایک نام کی اسلامی حکومت کے قانون میں جو ان عورتوں کو پردہ کرنا جرم ہے اور ساٹھ برس کی عورت کو پردہ کی اجازت ہے ۔ مجھ کو یہ روایت سن کر تعجب تھا کہ یہ الٹی بات ہے ۔ ایک ظریف مولوی صاحب پنجاب کے میرے پاس بیٹھے ہوئے تھے میرے تعجب کو دیکھ کر کہنے لگے کہ اس میں ایک حکمت ہے وہ یہ کہ بے پردگی سے مقصود تو یہ ہے کہ عورتوں کو دیکھ کر لطف آئے تو ساٹھ برس کی بڑھیا عورت کو دیکھ کر کیا خاک لطف آئے گا بلکہ الٹا تکدر ہو گا اسی لئے اس کو تو قانونا پردہ کی اجازت دی اور جوان عورت کو دیکھ کر لطف آئے گا حظ ہو گا اس کےلئے پردہ کو جرم قرار دیا ۔ خیر یہ تو ایک لطیفہ تھا مگر راوی سے حقیقت اس کی یہ معلوم ہوئی کہ بڑی عمر کی عورت کو چونکہ پہلے سے عادت پردہ کی ہے تو اس کے خلاف پر اس کو گرانی ہو گی تکلیف ہو گی اور نو جوان عورتوں کو بے پردہ ہونے پر گرانی نہ ہو گی اس لئے ایسا قانون وضع کیا گیا ۔ یہ اسلامی حکومتیں ہیں جن کا احکام