ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
ہوتا اور وہاں پہنچ کر مشکلات کا سامنا ہوتا تو خاک بھی لطف نہ ہوتا اب تو یہ ہے کہ جوں توں کر کے مصیبتیں جھیل کر جس طرح بھی ہو سکے پہنچ جاؤ پھر پڑے آرام کیا کرو بعض مشائخ گو گرفتاروں کی تالیف قلب کا خاص اہتما کرتے ہیں مگر حق کے وضوح اور قوت کے بعد تالیف قلب کی ضرورت ہی نہیں تالیف قلت ضعف کی حالت میں ہوتا ہے اور قوت میں استغنا ہونا چاہیے ۔ (472) اکثر لوگوں کا عبث اور فضول میں ابتلاء ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لکھے پڑھے ہوں یا بے لکھے پڑھے ہوں سب کو قریب قریب فضول اور عبث میں ابتلا ہو رہا ہے ۔ ایک مولوی صاحب نے جو دوسری جگہ مقیم ہیں محض محبت کی وجہ سے ایک دوسرے صاحب کی معرفت جن کا یہاں پر رمضان المبارک میں قیام تھا میرے معمولات معلوم کیے تھے انہوں نے مجھ کو اطلاع کی میں نے ان سے لکھا کہ لکھ دو کہ یہی معمولات ہیں کہ کوئی معمولات نہیں ۔ ان باتوں میں رکھا کیا ہے آدمی کو کام کی بات میں لگنا چاہیے ۔ مطلب معمولات کا یہ تھا کہ مراقبات ۔ مجاہدات ریاضات کتنے ہوتے ہیں ۔ تلاوت قرآن پاک اور نفلیں اشراق چاشت صلوۃ الاوابین تہجد کتنی پڑھی جاتی ہیں میں نے کہا کہ معمولات کیوں پوچھتے ہیں آیا میرے فضائل معلوم کرنا مقصود ہیں اور لوگوں میں ان کی اشاعت کی جاوے گی تو یہ تو اچھی خاصی استخوان فروشی ہے جس کو ہمارے بزرگوں نے کبھی پسند نہیں کیا اور اگر عمل کےلئے پوچھتے ہیں تو دوسرے کے اعمال و افعال کی تحقیق اکثر سبب مضرت کا ہو جاتی ہے کہ جب ہم اتنا نہیں کر سکتے جب یہ معمولات ہیں تو ہم جو کچھ کرتے ہیں اس سے کیا ہو گا بے کار ہے اور اگر کمی دیکھی تو یہ خرابی ہو گی کہ جب یہ بڑے ہو کر زیادہ نہیں کرتے تو ہم کو ہی کیا ضرورت ہے تو اعمال میں تقلیل ہو جاوے گی ۔ غرض ہر طرح مضرت کا اچھا خاصہ پیش خیمہ ہو جاوے گا اور وقت جس قدر ان تحقیقات میں فضول صرف ہو گا وہ خسران الگ رہا کہ ایک عبث اور فضول چیز کے درپے ہو کر وقت عزیز برباد کیا ۔ (473) دور حاضر کے اکثر سوانح کی خرابیاں ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آج کل جو سوانح لکھی جاتی ہیں ان میں سے اکثر کی خرابیاں سنئے ۔ سلف کے بعد کافی بشری کمزوریاں سب میں کچھ نہ کچھ ہوتی ہی ہیں تو