ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
مناسب طریق سے نصیحت کرنا یہ عالم ہی کا کام ہے ۔ دوسرے فطری طور پر مخاطب کر کے قلب میں اس کی عظمت و محبت ہوتی ہے اس لئے اس کی سختی بھی گوارا کر لی جاتی ہے ۔ اور اس فطری عظمت پر مجھ کو ہمیشہ اس کا خیال رہتا ہے کہ اہل علم کی بے وقعتی نہ ہو ۔ کانپور کے مدرسہ میں طلبہ رات کو ایک ایک بجے تک پڑھتے اور صبح کو سوتے رہتے ۔ بعضے بے علم لوگ آتے اور ان کو بہت سویرے پریشان کرتے اور ثقیل کلمات کہتے کہ طالب علم ہو کر ان کو شرم نہیں آتی کہ نماز کے وقت پڑے سوتے رہتے ہیں مجھ کو معلوم ہوا تو میں نے سب کو کہہ دیا کہ خبردار اگر کسی نے طلباء کو ہاتھ لگایا بعض نے کہا کہ مصلے پر سوتے ہیں میں نے کہا کہ تم کو مصلے سے کیا غرض تم مصلے سے الگ نماز پڑھ لو کہا کہ جماعت کا وقت ہوتا ہے میں نے کہا کہ جماعت دوسری جگہ کر لو ۔ چنانچہ سب رک گئے اس کے بعد میں نے خود التزام کیا کہ بہت سویرے آتا اور خود سب کو محبت سے اٹھا دیتا غرض جاہلوں کی حکومت مجھ کو اچھی نہیں معلوم ہوتی اسی طرح ایک روز اس مسجد میں جس میں مدرسہ تھا عشاء کے بعد بعضی عورتیں کچھ مٹھائی لائیں اور طالب علموں سے کہا کہ اس پر بڑے پیر صاحب کی نیاز دے دو طلباء کو سب جانتے ہی ہیں کہ شوخ ہوتے ہیں اس سے مٹھائی لے کر کھا گئے وہ اپنے مردوں کو بلا لائیں اور مسجد میں شور و غل ہونے لگا مجھ کو اطلاع ملی میں فورا پہنچا اور ایک دو طالب علموں کے میں نے چپت لگایا کہ تم نے ان کی مٹھائی کیوں کھائی ان کا غصہ تو اسی سے جاتا رہا پھر اس سے پوچھا کہ تمہاری مٹھائی کتنے کی تھی ۔ معلوم ہوا تین آنہ کی ۔ میں نے کہا یہ سب دہابی ہیں یہ نیاز وغیرہ کیا جانیں تم اس کام کے لئے اس مسجد میں مت آیا کرو تب وہ قصہ ختم ہوا ۔ یہ سب ترکیب اسی لئے کی کہ جاہل طالب علموں کے ساتھ کوئی بے ہودگی نہ کریں ۔ غرض اہل علم کی عظمت ایک امر فطری ہے عوام پر بھی اس کا اثر ہوتا ہے اس لئے عالم کی کسی قدر سختی کو بھی جھیل لیتے ہیں ۔ مگر بے علم ایسا کرنا نہیں چاہئے کہ وہ تبلیغ میں تشدد کرے ۔ (405) بوڑھوں کو اکثر تجربہ زیادہ ہوتا ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک شخص میرے پاس آیا اور کہا کہ میری تو ند بڑھی ہوئی ہے ناپاکی کے بال کس طرح لوں اور کہا کہ فلاں عالم نے میرے سوال پر یہ بتلایا کہ بیوی سے اتروایا کرو جنہوں نے یہ بتلایا تھا بہت بڑے عالم ہیں اس وجہ سے وہ شخص پریشان تھا ۔ میں نے