ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
ہوتی ہے ۔ اس کا کوئی علاج تحریر فرما دیں ۔ میں نے لکھ دیا کہ علاج معصیت کا ہوتا ہے یا غیر معصیت کا بھی ۔ کیا یہ معصیت ہے ۔ اس پر فرمایا کہ اب دیکھئے کیا جواب آتا ہے خواہ مخواہ خود لوگ اپنے لئے سختیاں کر لیتے ہیں ۔ یہ سب بے خبری کی باتیں ہیں ۔ (135) اہل قصبہ کی حضرت حکیم الامت سے محبت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہاں قصبہ کے اندر جس قدر رہنے والے لوگ ہیں محبت تو سب کو ہے ۔ میں اس نعمت پر بھی حق تعالی کا شکر ادا کرتا ہوں اور یہ چیز قصبہ کے ہندو بھنگی جماروں تک میں ہے ۔ چماروں کے بچے تک بڑے ابا کہہ کر سلام کرتے ہیں ۔ (136) دعا تمام عبادت کا مغز ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ دعاء بڑی چیز ہےتمام عبادات کا مغز ہے اور سب سے زیادہ آج کل اس سے غفلت ہے ۔ اور دعاء ایسی چیز ہے کہ دنیا کے کاموں کے واسطے بھی دعا مانگنا عبادت ہے ۔ بشرط یہ کہ وہ کام شرعا جائز ہو ۔ یہ غلطی ہے کہ یہ سمجھتے ہیں کہ دین ہی کے کاموں کے واسطے اور آخرت ہی کی فلاح اور بہبود کےلئے دعاء عبادت ہے بعض لوگ بجائے درخواست دعاء کے لکھتے ہیں کہ فلاں کام کےلئے کوئی مجرب عمل اور کوئی مجرب وظیفہ دے دیجئے ۔ میں لکھ دیتا ہوں کہ اس قید کے ساتھ مجھ کو عمل معلوم نہیں اور دعاء سے بڑھ کر کوئی وظیفہ اور عمل نہیں ۔ ایسے جوابوں کی وجہ سے بھی لوگ مجھ سے خفا ہیں ۔ میں اصول کی تعلیم کرتا ہوں اور لوگ آج کل اہل اصول سے خفاء رہتے ہیں اور اہل وصول سے خوش یعنی جو ان سے کہ وصول کر لے ۔ اس کی ایسی مثال ہے جیسے ایک اہلکار تو رشوت خور ہے اور ایک رشوت خور نہیں تو جو رشوت نہیں لیتا اس سے سب ناراض ہیں اور جو رشوت لیتا ہے اس سے سب خوش ۔ اس میں راز یہ ہے کہ رشوت لینے والے سے یہ امید رہتی ہے کہ جب لیا ہے تو کام کرے ہی گا چاہئے وہ نہ ہی کرے ۔ اور لینے والے سے کوئی امید نہیں ہوتی ۔ اس طرح یہاں پر بھی ان جاہل اور رسمی پیروں سے جو ان سے اینٹھتے رہتے ہیں سب خوش رہتے ہیں ۔ اور یہاں یہ قصہ جھگڑے کا نہیں اس وجہ سے ناراض ہیں بھلا مکھی کون نگل لے ۔ (137) عربی ناموں کی شوکت