ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
ظالم کے حالات ہیں کہ حمیت اسلامی جوش اسلامی اس کے اندر کافی موجود تھا ۔ نیز یہی حجاج ابن یوسف ہر شب میں تین سو رکعت نماز نفل پڑھتا تھا ۔ یہ روزنہ معمول تھا آج کل کے مشائخ اور عابد زاہد بھی یقینا اتنی رکعتیں ایک شب میں نہیں پڑھتے ۔ یہ جس وقت مرنے لگا ہے تو کہتا ہے کہ یا اللہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ حجاج جیسے ظالم شخص کو ہرگز ہرگز نہ بخشیں گے ہم تو جب جانیں کہ مجھ کو بخش دیں اور آپ کی شان رحیمی کریمی کو مخلوق دیکھ لے کہ ایسے رحیم کریم ہیں کہ حجاج جیسے ظالم کو بخش دیا کسی نے جا کر حسن بصریؒ سے ۔۔۔۔۔۔ کہا کہ یہ کہہ کر مرا ہے فرمایا کہ بڑا ہی چالاک تھا ۔ یہ چالاکی سے خدا سے جنت بھی لے مرے گا ۔۔ بات یہ ہے کہ ہمارے گناہ تو بہت بڑے ہیں مگر خدا کی رحمت کے سامنے کیا چیز ہیں ان کی کیا حقیقت ہے اس کی ایسی مثال ہے کہ ایک مچھر صاحب بیل کے سینگ پر بیٹھ گئے اور بیل سے کہا کہ میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ میں کچھ دیر تک آپ کے سینگ پر بیٹھا رہا آپ کو بہت تکلیف ہوئی ہو گی ۔ معاف فرما دیجئے گا بیل نے کہا کہ بھلے مانس مجھ کو تو خبر بھی نہیں ہوئی ۔ وہ ذات تو اس مثال سے بھی مبرا اور منزہ ہے ۔ (10) وھبی علم ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ طریق بہت ہی نازک ہے اس میں طبیب جسمانی کی طرح معالجہ کرنا پڑتا ہے ہر دقیق سے دقیق بات پر نظر کی جاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اہل ظاہر خشک لوگ کم فہمی سے اس کو بدعت کہنے لگے ہیں حالانکہ اس میں بدعت کی ایک بات بھی نہیں ۔ ہاں سجھ ذرا دیر میں آتی ہے اور جن کو ذوق صحیح ہے وہ فورا سمجھ جاتے ہیں اور واقعی جب تک حقیقت کسی چیز کی مخفی رہتی ہے سمجھ میں آنا مشکل بھی ہوتا ہے اب معالجہ اور تریبت و اصلاح کے ماتحت میں اس کی ایک مثال عرض کرتا ہوں کہ ایک شخص گناہ کرنا چاہتا ہے اب اس کو روکنے کے واسطے کی اتدبیر ہے اس سے کہا جائے گا کہ گناہ کرنے کے وقت رحمت خداوندی پر نظر نہ کرنا چاہئے ۔ بلکہ عذاب پر عقاب پر نظر کرنا چاہئے گو اعتقاد اس وقت بھی رحمت پر رہے مگر اس وقت اس پر التفات و نظر نہ رکھو ۔ نظر کرنا چاہئے گو اعتقاد اس وقت بھی رحمت پر رہے مگر اس وقت اس پر التفات و نظر نہ رکھو ۔ نظر صرف عذاب پر رکھو جیسے طبیب کی دوا پینے کی بعد ایک محدود وقت تک عذا نہ کھانا چاہئے تو جیسے طبیب نے وقت خاص تک کےلیے غذا کو منع کیا ہے اس طرح یہاں سمجھ لو اگر یہ تدبیر بھی بدعت ہے جو