ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
کرو ۔ اس پر بعض نے کہا کہ یہ کیسے مولوی ہیں جو رشوت کی اجازت دیتے ہیں ۔ یہ حال رہ گیا ہے ۔ اس زمانہ مٰں فہم کا اس وجہ سے میں فتوی نہیں دیتا ایک رائے بیان کر دی جو میرے نزدیک تھی ۔ فقط ۔ عصر کی اذان و جماعت کا وقت مثلین پر ہوتا ہے اور اس میں بے احتیاطی واقعہ : حضرت والا جامع مسجد میں کہ وہاں ہی نماز پڑھا کرتے تھے عصر کے وقت تشریف لے گئے مؤذن نے آکر کہا کہ نماز ( یعنی جماعت ) کا وقت ہو گیا ۔ حضرت نے فرمایا کہ جو امام ہیں ان سے کہئے ہم تو نماز اس وقت پڑھائیں گے جب وقت ہو جائے گا ۔ چنانچہ سایہ نہ پایا گیا تو مثلین نہ ہوا تھا اتنے میں تکبیر ہو گئی ۔ ایک صاحب مؤذن کو منع کرنے چلے حضرت نے فرمایا آپ کیوں منع کرتے ہیں ُ کو کیا حق ہے منع کرنے کا البتہ اپنے نفس پر اختیار ہے کہ خود شریک نہ ہوں ۔ اس کے بعد فرمایا ۔ ارشاد : مہتمم مسجد کو چاہئے کہ وہ اس کا انتظام کریں اور ایک دھوپ گھڑی بنالیں جو نصف النہار سے ملی رہے دوسری جو گھڑیاں ہیں وہ توپ سے ملی ہوئی ہیں ۔ اس بے پروائی پر سخت تعجب ہوتا ہے اب یہ چاہئے کہ امام صاحب کا جو قول ہے کہ مثلین پر وقت عصر کا ہوتا ہے یا اس کو چھوڑ دیا جائے یا مثلین پر اذان ہونی چاہئے کسی اصول کا تو اتباع چاہئے ۔ اگر اس قول کو لیتے ہیں تو اس کا اتباع کرو اور ہر حال میں احتیاطی وقت مثلین ہے ( اذان مثلین سے پیشتر ہو گئی تھی ۔ اس کی بابت ذکر ہوا کہ اس کا اعادہ کیا جائے تو فرمایا ۔ خیر اذان تو ہو گئی دوبارہ اذان کہنے میں گڑ بڑ ہو گی ۔ اور اختلافی وقت تو تھا ہی اذان کو رہنے دیجئے ۔ بعد نماز فرمایا ۔ یہاں مہتمم کون ہیں ۔ ان بھلے مانس سے کہو کہ اس کا انتظام کریں نمازیں غارت ہوتی ہیں ( پھر فرمایا ) کچھ انتظام معلوم ہی نہیں ہوتا ۔ بات یہ ہے کہ جب تک کسی معین آدمی کے ذمہ کوئی کام نہ ہو انتظام نہیں ہوتا بہت سے آدمیوں میں یہ ہوتا ہے کہ وہ اس پر ٹالتا ہپے اور وہ اس پر ۔ ( پھر فرمایا ) جس قدر سایہ عین نصف النہار کے وقت ہوتا ہے اس کو چھوڑ کر دو مثل ہونا چاہئے جب عصر کا وقت ہوتا ہے ۔ فقط ۔