ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
آج شام کی دعوت ایک غریب عورت کے یہاں تھی ۔ یہ بی بی حضرت سے بیعت تھی اور مدت سے اس تمنا میں تھی کہ حضرت کو ہمراہیاں کے اپنے مکان پر بلاکر کھانا کھلاؤں اور بعد ظہر کے انہوں نے دریافت کرایا کہ کھانا کس وقت کھائے گا ۔ چونکہ آج رات کو وعظ ہونے والا تھا ۔ اس واسطے فرمایا کہ میں تو کھانا بعد وعظ کے کھاؤگا ۔ ہمراہیان چاہیں تو بعد مغرب کھالیں ۔ پھر فرمایا اگر سب کا اجماع ہی مقصود ہے تو ایک یہ صورت ہے کہ عصر کے وقت سب کو کھلادیں ۔ میں بھی شریک ہوجاؤں گا ۔ کیونکہ اس صورت میں وعظ کے وقت تک اس کی گرانی نہ رہے گی ۔ مگر اس کی صورت یہ ہے کہ صرف ایک چیز مثلا دال پکالیں ۔ ورنہ عصر کے وقت کھانا تیار نہیں ہوسکتا ۔ وہاں سے جواب آیا کہ آپ تو عصر کے وقت کھالیں اور ہمراہیاں بعد مغرب کھالیں گے اس کو حضرت نے پسند کیا اور فرمایا کہ سمجھ بھی بڑی نعمت ہے کیسی اچھی تجویز ہے ۔ 22 صفر 37 ھ ۔ 27 نومبر 1918 سہ ء یوم چہار شنبہ شب چہار شنبہ میں بعد نماز عشاء 11 بجے تک درگاہ مخدوم صاحب میں وعظ جمال الجلال ہوا ۔ جس کو احقر نے ضبط کیا ۔ فجر کی نماز میں حضرت والا نے سورہ ملک اور سورہ دہر پڑھی 6 بجے 40 منٹ پر نماز فجر ختم ہوئی اور طلوع اس روز 6 بج کر 59 منٹ پر تھا ۔ بعد نماز فجر ہوا خوری کے لئے بجانب جنوب تشریف لے گئے ۔ ہوا خوری کے وقت ایک شخص ایسے ساتھ ہوتے تھے جو تمام پانی پت سے واقف ہوں وہ آگے آگے ہوتے اور ہر جگہ بتاتے جاتے تھے کہ یہ فلاں بزرگ کا مزار ہے اور یہ فلاں شخص کا باغ ہے وغیرہ وغیرہ ۔ اور کہیں کہیں مزاروں کے اندر بھی لے جاتے تھے ۔ چنانچہ اس وقت ایک بزرگ حاجی ولی محمد صاحب نام کے مزار میں حضرت کو لے گئے ۔ مزار کے درمیں دعاء السلام علیکم یا اھل القبور پڑھی اور قبر کے غرب میں کھڑے ہوکر ایک منٹ تک کچھ پڑھتے رہے ۔ بعد ازاں السلام علیکم کہتے ہوئے لوٹ آئے پھر حافظ جمال صاحب میں یعنی قلندر صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے والدین کے مزار پر گذر ہوا ۔ بدستور سابق وہاں بھی گئے اور ایک منٹ تک کچھ پڑھتے رہے ۔ یہاں قلندر صاحب کی والدہ صاحبہ اور والد صاحب دونوں کے مزار ہیں ۔ والد صاحب کا نام سالار فخر الدین تھا ۔ اور والدہ ماجدہ کا نام جمیلہ تھا ۔ یہ بی بی حافظ تھیں ۔ مزار انہیں کے نام سے مشہور ہے نام میں اتنا تغیر کردیا گیا ہے کہ بجائے جمیلہ کے جمال کردیا گیا ہے اور