ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
دوسرے خط سے فاصلہ کیلئے کھینچا جاتا ہے ۔ جس کا کھینچا نہایت ضروری ہے اور میں تھانہ بھون میں برابر اسی طرح کرتا تھا ۔ اتفاق سے اول ہی روز خط کھینچنا بھول گیا حضرت نے کام کا ملا حظہ کیا تو خط ندارد ۔ اس پر فرمایا ۔ ارشاد : جو قواعد جس کام کیلئے مقرر کئے گئے ہیں آپ کے نزدیک وہ فضول ہیں کہنے کو تو یہ ہے کہ ایک خط ہی تو نہیں کھینچا تھا ۔ یہ کیا بڑی غلطی تھی ۔ مگر بتلایئے کہ اس خط کے نہ ہونے سے کتنی قباحت ہے آپ قابل ہیں کہ ابھی واپس کردیئے جائیں ۔ جن صاحب نے اپنے صرفہ سے آپ کو بھیجا ہے کیا ان کا روپیہ حرام کا ہے ۔ میں نے عرض کیا کہ حضرت ہوں تو اسی قابل یہ غلطی تھوڑی نہیں ۔ مگر اس دفعہ معاف فرمادیجئے ۔ اس پر فرمایا ۔ بات یہ ہے کہ کام کی فکر نہیں الٹا سیدھا کیا اور حوالہ کردیا ۔ انتظام نہیں طبائع نہیں ۔ انتظام کے یہ معنی نہیں کہ کہیں التزام ہو اور کہیں نہ ہو ۔ یہ بات تو ہر شخص میں موجود ہے ۔ انتظام کے یہ معنی ہیں کہ ہر جگہ ہر کام میں پورا التزام ہو ۔ بس جائیے بیٹھئے آپ کو خطوط نقل کیلئے نہیں دئیے جائیں گے ۔ میں خاموش ہوگیا اور خیمہ سے باہر چلا آیا ۔ پھر دوسرے وقت میں نے رقعہ پیش کیا کہ مجھ کو معافی دی جائے اور کام جاری رکھا جائے ۔ اس پر فرمایا یہ تو اسی وقت کی بات تھی اب اس کا کیا خیال کرنا ۔ پھر فاش غلطی اور حضرت کی شفقت واقعہ : اتفاق سے اسی روز دوسرے وقت مجھ سے ایک اور غلطی ہوگئی وہ یہ کہ حضرت نے تو ہر مد کے لئے دو ، دوورق کی تصریح فرمادی تھی ۔ میں نے تربیت کی مدد میں چار چھ ورق لکھ لئے ۔ ملاحظہ کے وقت ان پر نظر پڑی تو فرمایا ۔ ارشاد : یہ اتنے ورق کیوں لگالئے ( میں نے ایک بے ہودہ عذر کیا وہ یہ کہ چونکہ اس مد میں زیادہ تحریر کی نوبت آتی ہے اس لئے زیادہ ورق لگادئیے اس پر فرمایا ۔ نص کے مقابلہ میں قیاس کیوں کیا ۔ میں نے تو دو دو ورق کی نص کی تھی ۔ آپ سمجھتے ہیں کہ میرا کلام لایعنی ہوتا ہے ۔ حالانکہ میں کبھی فضول بات نہیں کہتا ۔ بات یہ ہے کہ کان دہر کر بات نہیں سنتے کہ میں نے کیا کہا ۔ اس وقت تو جی ہوں کردیتے ہیں اور پھر خلاف کرتے ہیں اگر کوئی اشکال ہو میرے کہنے میں تو مجھ سے اول کہنا چاہئے اپنی رائے سے کیوں خلاف کیا جاتا ہے اور پھر صریحی بات کے