ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
بعض کذب واجب میں مثلا اگر کوئی مظلوم کسی کے پاس چھپ جائے اور ظالم پوچھے کہ فلاں شخص تمہارے پاس ہے اور وہ کہہ دے کہ نہیں ہے تو کچھ برا نہیں ہے ۔ بلکہ واجب ہے جھوٹ بول دینا ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ جھوٹ قبیح لعینہ نہیں ہے اگر قبیح لعینہ ہوتا تو اس صورت میں کیسے جائز ہوگیا ورنہ جمع آئیگا قبیح لعینہ اور جواز میں فقط ۔ مسائل پوچھنے سے حضرت کی طبیعت رکتی ہے واقعہ : لوگ حضرت والا سے مسائل فقہیہ پوچھ رہے تھے اس پر حضرت والا نےفرمایا ۔ ارشاد : اب مسائل فقہیہ میں طبیعت نہیں چلتی ۔ پہلے کسی وقت میں تو چلتی تھی اس لئے میرا جی مسائل فقہیہ بتلانے کو نہیں چاہتا مناسب یہ ہے اہل علم کتابوں میں خود دیکھ لیں ۔ اور جو خود نہ دیکھ سکیں تو دوسری جگہ دریافت کرلیا کریں ۔ عوارف میں لکھا ہے کہ بعض صحابہ سے جو فقہی مسائل پوچھے جاتے ہیں وہ دوسروں پر حوالہ کردیتے تھے ۔ ان کے نام بھی لکھے ہیں وجہ یہ ہے کہ توجہ ایک ہی طرف ہوسکتی ہے دو طرف نہیں ہوسکتی ہے ۔ میرے پاس استفتیٰ کثرت سے آتے ہیں ۔ باستثناء بعض اکثر کے جواب میں یہ لکھ دیتا ہوں کہ دیوبند سے دریافت کرلو ۔ جب طبیعت نہ چلے اور تدبر نہ ہوتو غلطی کا احتمال ہوتے ہوئے جواب نہ دینا چاہئے ۔ (اس کے بعد فرمایا ) کہ مجھ سے وہ بات پوچھنی چاہئے جس کے جواب ملنے کی دوسری جگہ کم امید ہو ( یعنی تربیت باطن کے متعلق ) ۔ مرید کو شیخ سے خط وکتابت چاہیئے واقعہ : بعض لوگوں کی یہ حالت ہے کہ حضرت کے یہاں سے جاتے ہیں ۔ اور مدت دراز گزر جاتی ہے کہ خط نہیں بھیجتے ۔ بعض کو چھ چھ سال بیعت ہوئے گزر گئے مگر ایک خط بھی نہیں بھیجا ۔ حضرت کو اس کی شکایت ہوتی ہے ۔ اس پر فرمایا ۔ ارشاد : یہاں سے جاکر فورا خط نہیں بھیجتے ۔ مدت گزر جاتی ہے میں ان کو بھول جاتا ہوں چنانچہ یہ خط اسی قسم کا ہے ۔ (حضرت نے ایک خط حاضرین کے سامنے کیا ) بعض باتیں مشورہ کی پوچھی ہیں وہ باتیں ہیں دین ہی کے متعلق ۔ مگر میں نے لکھا ہے کہ نہ مجھے تمہاری پوری حالت یاد اور نہ صورت یاد ۔ اور ان مشوروں میں پوری حالت معلوم ہونے کی ضرورت ہے ۔ اس لیے میں نے تمہارا جواب نہیں بھیجا ۔ پورا پتہ لکھئے کہ جس سے آپ یاد آجائیں ۔ میں اس لئے جاتے وقت تاکید کردیتا ہوں کہ جلد جلد خط بھیجیں لوگ رہتے ہیں اس بھروسہ پر کہ مجھ کو یاد ہوگا ۔ مگر کہاں تک