ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
ارشاد : وہ ہدیہ کیا ہے جس میں کہ محصول دینا پڑے ۔ میرے یہاں اصول ہے کہ جس ہدیہ میں میرا اصرف ہو میں نہیں لیتا ۔ واقعہ : حضرت کا معمول ہے کہ رمضان شریف کے مہینہ میں تربیت باطن کے متعلق خاص تعلیم نہیں فرماتے نہ کوئی پرچہ اس کے متعلق لیتے ہیں ۔ ایک صاحب نے پرچہ پیش کیا اس پر فرمایا ۔ ارشاد : میرے یہاں پالیسی نہیں ہے صاف صاف بات ہے میں اس کا راز بتلاتا ہوں کہ اس مہینہ میں یہ تعلیم کس لئے موقوف کر دیجاتی ہے کہ مغرب سے عشاء تک کا وقت اس کے متعلق زبانی بات کرنے کا تھا ۔ اور آجکل وہ وقت ہے نہیں ۔ دوسرے یہ کہ میں نے اس کا سامان کیا ہے کہ یہاں رمضان میں زیادہ ہجوم نہ ہو میرا جی ہجوم سے گھبراتا ہے اس کی تقلیل کی وجہ سے ایسا کیا ہے ۔ تربیت کی تعلیم موقوف کرنے کی وجہ سے بہت لوگ نہ آئیں گے یوں خیال کرلیں گے کہ تعلیم تو نہیں پھر ہم جاکر کیا کریں اگر میں آپ کا پرچہ لوں گا تو یہ مصالح باطل ہوجائیں گے کیونکہ ہر شخص کو اختیار ہوگا پرچہ دینے کا ۔ ایک تو یہ مصلحت تھی تعلیم کے ترک کرنے میں اور ایک راز اس میں اور ہے گو کہنے کے تو قابل نہیں ہے مگر خیر بتلائے دیتا ہوں وہ یہ کہ رمضان شریف کا مہینہ ایسا ہے کہ میں اس میں منقول عبادتوں کو جیسے قرآن ونوافل کو مہتمم بالشان سمجھتا ہوں بہ نسبت غیر منقول عبادات جواز کا رو اشغال مشائخ کے ہیں رمضان شریف میں منقول کے علاوہ کوئی نئی بات نہ زبان پر لانا چاہتا ہوں اور نہ کان میں ڈالنا چاہتا ہوں اس ماہ میں وہ عبادات اولٰٰی ہیں کہ جو رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہیں ۔ اس لئے میں بھی تربیت مصطلحہ کے متعلق رمضان شریف میں شغل نہیں کرتا ۔ فقط ۔ ایک صاحب کی نفس کے قابو میں نہ آنے کی شکایت واقعہ : ایک خادم نے نفس کے قابو میں نہ آنے کی شکایت لکھی اور لکھا کہ اس کی شرارتوں کی جو سزا تجویز کرتا ہوں تو اس کے جاری کرنے پر پوری قدرت نہیں ہوتی یہ صاحب مدت سے ایسی کم ہمتی کی باتیں لکھا کرتے ہیں حالانکہ ان کا عملی علاج بھی ہوچکا ہے مگر یہ اپنے آپ کو نگاہ بازی نہ کرنے میں عاجز سمجھتے ہیں ۔ اس پر حضرت نے فرمایا : ارشاد : لوگوں سے رات کو جاگنا اور کم کھانا اور نوافل پڑھنا وغیرہ سب کچھ ہوسکتا ہے باقی