ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
ڈالتے ہیں ۔ (پھر فرمایا حضرت والا نے ) جس کی نیت کسی انتظامی کام کے متعلق پہلے سے یہ ہو کہ اگر کام نہ ہوا ۔ بلا سے مت ہو ۔ تو اس کو پریشانی کیوں ہو ۔ البتہ جس کی نیت یہ ہو کہ کام ضرور ہونا ہی چاہیے اس کو بے شک کسی کے آنے جانے سے پریشانی ضرور ہوگی مجھے تو کام ہونے نہ ہونے کی کچھ پرواہ نہیں ۔ اس لئے پریشانی نہیں ہوتی ۔ مجلس خیر کا کام بڑھا رقم میں گنجائش نہ تھی ۔ خواجہ صاحب نے کہا کہ اب کیا ہوگا ۔ میں نے کہا کہ شعر گفتن چہ ضرور ۔ (یعنی کام ہی رکھنا کیا ضرور ہے ) ۔ وعظ لکھنے کا کام منسوخ کردیا ۔ جب میں نے کانپور کے سفر کا ارادہ کیا تو کوئی صورت بظاہر سفر میں وعظ لکھنے نہ تھی مگرخدا کی جانب سے مدد ہوتی ہے خدا خود اپنا کام کرتا ہے اس کی صورت یہ نکل آئی کہ چند لوگوں نے میرٹھ میں جمع ہوکر اس کا اہمتام کیا ۔ اور بندوبست کرکے (تم کو یوسف بجنوری ) مواعظ وغیرہ کی خدمات کیلئے بھیج دیا ۔ آنے والوں کو حضرت کے یہاں کھانا نہ ملنے کی وجہ ارشاد : بعض لوگ آتے ہیں اور میرے یہاں سے ان کو کھانا نہیں ملتا تو شکایت کی جاتی ہے میں کہتا ہوں کہ تم میرے کام آتے ہو یا اپنے کام کو آتے ہو ۔ اگر کچہری میں کام ہو اور جائیں تو اپنے طور سے انتظام کرتے ہیں ۔ صاحب کلکڑ کی شکایت کوئی نہیں کرتا کہ انہوں نے ٹھہرنے کو جگہ نہیں دی ۔ کھانا نہیں دیا ۔ وہاں کورٹ فیس بھی داخل کرتے ہیں یہاں تو فیس بھی نہیں ۔ سو وہاں اسی وجہ سے تو آنے والوں کی خدمت نہیں کی جاتی کہ وہ اپنے کام کو آتے ہیں بس یہاں بھی یہی سمجھنا چاہیے ۔ پہلے میرے یہاں کھانے کا انتظام تھا اورمیرے گھر میں انتظام کرتی تھیں ۔ مگر یہ ہوتا تھا کہ چار اپ آئے ان کے لئے گھر کہہ دیا پھر چار اور آئے ان کے لیے کہلا دیا ۔ یہی سلسلہ لگا رہتا تھا ۔ میں نے خیال کیا کہ تن واحد کہاں تک کرے ۔ گرمی کا موسم خصوص جمعہ کے دن تو بہت ہی ہجوم ہوتا تھا میں نے اول جمعہ کے دن کے انتظام کھانے کا موقوف کیا ۔ اور ساتھ ہی جمعہ کی آمدنی بھی موقوف کی ۔ اس خیال سے کہ جیسے اوروں کے لئے ضابطہ ہے اپنے لئے بھی تو ضابطہ ہونا چاہیے ۔ چنانچہ جو لوگ جمعہ کو کچھ پیش کرنا چاہتے تھے میں نہیں لیتا تھا ۔ بعض لوگ دیہات سے ترکاری وغیرہ لاتے تھے وہ بھی نہ لی جاتی تھی ۔ میں کہہ دیتا تھا کہ تمہارا آنا خاص میری نیت سے