ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
ہدیہ میں حضرت کا معمول واقعہ : ایک صاحب نے ہدیہ کچھ روپے پیش کئے جو معمول سے زیادہ تھے اس پر فرمایا ۔ ارشاد : میرا معمول ہے کہ ایک دن کی آمدنی جس قدر ہو اس سے زیادہ نہ دیا جائے اور ایک ماہ مین دوبارہ ہدیہ نہ ہو مقصود دل کا خوش ہونا ہے تو اس میں کوئی مونت اور بارو مشقت نہ ہونا چاہئے اور جو گراں نذر انہ ہوتو اس میں میرا نقصان ہے ۔ کیونکہ دینے والے کم ہوں گے ۔ ( حضرت کو پچاس پچاس روپے یومیہ مل جاتے تھے میں نے دل میں کہا کہ اگر سولہ روپے فیس رکھتا تو اتنی آمدنی نہ ہوتی ۔ کیونکہ بلانے والے بہت کم ہوتے ۔ پھر زیادہ مقدار کے ہدیہ میں بعض اوقات خلوص بھی نہیں ہوتا ۔ ایک صاحب نے مجھ کو پچیس روپے دیئے میں نے ان میں دس لے لئے باقی واپس کردیئے جب وہ صاحب چلے گئے تو انکے ساتھیوں میں سے ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ ان صاحب نے پہلے دس ہی تجویز کئے تھے ۔ پھر کہا یہ نہ میری لائق ہیں نہ ان کی لائق اس لئے پندہ اور تجویز کئے ۔ بعضے پیر زیادہ مقدار میں بھی راضی نہیں ہوتے اور زیادہ مانگے ہیں ۔ ایک پیر کا قصہ ہے کہ ڈھاکہ کے قریب ان کے ایک مرید نے دعوت کے بعد پچاس روپے ان کو دیئے پیر نے پھینک دیئے اور کہا کہ ہم اس قابل ہیں ۔ چنانچہ اس نے دوسو روپے دیئے تب لئے علاج تو یہ تھا کہ وہ بالکل نہ دیتے ۔ میرے والد نے ایک موقعہ میں ایسا ہی کیا ۔ میرے والد کبھی رسوم تو کر لیتے تھے مگر جب بھی عقل سے کام لیتے تھے میری پھوپی کو ان کے فرزندکی تقریب ختنہ دیئے وہ رسوم کی سخت پابند تھیں ۔ انہوں نے اٹھا کر پھینک دیئے اور یہ کہا کہ ایک چیتھڑا دھوتر کا مجھ کو دیتے میں لے لیتی ۔ بس والد صاحب نے اٹھا کر رکھ لئے اور پھر نہیں دیئے اور ایک دفعہ بھی اصرار نہ کیا پھر پوپھا صاحب نے دلوائے ۔ اسی طرح اس مرید کو چاہئے تھا کہ ہر گز نہ دیتا ۔ انگریزی دوا کا استعمال واقعہ : میرے مونڈھے میں درد تھا حضرت سے عرض کیاکہ میں شفاخانہ جانا چاہتا ہوں اجازت مرحمت ہو ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ چلے جاؤ ۔ پھر فرمایا ۔