ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
نہیں ۔ بلکہ یہ نیت ہوتی تھی کہ لاؤ جمعہ کو تو چلتے ہی ہیں ترکاری بھی لے چلو ۔ پھر جمعہ کے بعد بلکل ہی اسی سلسلہ اٹھادیا ۔ بجز ان خاص مواقع کے جہاں پیری مریدی کے سوا ، اور کچھ تعلقات بھی ہوں اور اگر کسی کو یہ خیال ہو کہ مہمان کھاتے ہیں تو روپیہ بھی تو دے جاتے ہیں ۔ تو میں ان کو صاف کہتا ہوں کہ جولائے ہو ہمارے دینے کو وہ ہمیں مت دو ۔ اپنے خرچ میں لاؤ ۔ بلا غرض محبت سے دو تو دے جاؤ۔ ورنہ میں نہیں لیتا ہوں ۔ غرض آزادی اور راحت توجانبیں کی اسی میں ہے اسی لئے میں یہ بھی کہا کرتا ہوں کہ بزرگی بٹتی ہے اور درباوں میں ۔ یہاں تو انسانیت بٹتی ہے ۔ آخر معاشرت کی درستی بھی تو دین کا شعبہ ہے مگر اکثر مشائخ کے یہاں زیادہ معمول یہ رواج ہے اور اس کو معمولی بات سمجھتے ہیں وظیفوں کو ضروری سمجھتے ہیں ۔ خلاصہ آداب معاشرت کا یہ ہے کہ کسی کو تکلیف کسی کی ذات سے نہ پہنچے اگر معاشرت ٹھیک ہو اور پانچ وقت کی نماز پڑھے تو ولایت اس کے لئے رکھی ہوئی ہے لوگوں کو اس کی پرواہ نہیں مجھے اس کا بہت خیال رہتا ہے میں بعض اوقات دیکھتا ہوں کہ میرے ساتھ پچاس آدمیوں کی بھی دعوت کرنا چاہتے ہیں جیسا کہ رواج ہے تو میں کہ دیتا ہوں ( میزبان سے ) کہ میں مجمع کے ساتھ نہ کھاؤں گا ۔ بس وہ خود ہی پچاس کی دعوت نہیں کرتا ۔ واقعہ : جس وقت جرمن اور دیگر بادشاہوں میں لڑائی ہورہی تھی تو بہت سے مشتبہ لوگ بھی نظر بند کردیئے گئے تھے ۔ ایک روز یہ سننے میں آیا کہ اب کچھ عرصہ کے لئے لڑائی ملتوی ہوگئی ہے ۔ اور جن لوگوں نے کوئی سازش یا توہین کی ہے ان پر مقدمہ قائم ہوگا اس پر فرمایا ۔ بادشاہ کی مخالفت کرنے کے متعلق حضرت والا کی رائے گرامی ارشاد : ہماری رائے یہ ہے کہ سلطنت کا مقابلہ یا ایسا برتاؤ کرنا جس سے سلطنت برہم ہو ٹیھک نہیں بعضے لوگ اس ( سکون کے برتاؤ ) کو بزدلی سمجھتے ہیں ۔ بھلا کوئی کہے کہ تم کرو گے کیا ہرکہ بالافود بازونچبہ کرد ٭ ساعد سیمین خود ، رارنجہ کرو میں ہمیشہ کہا کرتا ہوں کہ جوش سے کام مت لو ہوش سے کام لو ہمارا کوئی نوکر ہو ۔ اور ہمیں دبانا چاہے تو ہمیں دبانا چاہے تو ہمیں غیرت آتی ہے ہم دنبے کو اپنی ذلت سمجھتے ہیں کیا سلطنت نہ سمجھے گی ۔ بعضوں کو بزرگی کا ہیضہ بعض لوگ تنگی کے وقت میں بھی وظیفہ وغیرہ میں مشغول ہوجاتے ہیں حالانکہ جلدی کا موقع ہوتا ہے مثلا ریل چھوٹنے کا وقت قرب ہو یا ایسا ہی کوئی موقعہ ہو ۔ بعض کو بزرگی کا ہیضہ ( یعنی غلو ) ہوجاتا ہے ۔ایک دفعہ میں اور ایک بزرگ مظفر نگر گئے اس وقت ریل نہ تھی چلنے میں دیر ہوگئی راستہ میں مغرب کا وقت آگیا ۔ ہم لوگ ایک ایسے موقعہ پر تھے کہ وہاں اندیشہ تھا میں تو مغرب کی نماز میں تین فرض اور دوسنت پڑھ کر فارغ ہوگیا ۔ انہوں نے صلوۃٰ الا وابین شروع کردی ۔ میں نے دل میں کہا کہ میں ایسے بزرگوں کے ساتھ آئندہ سفر نہ کرونگا ۔ صحابہ کا یہ طرز نہیں تھا ایک صحابی کا واقعہ ہے کہ انہوں نے گھوڑے کی باگ پکڑے ہوئے نماز پڑھی ۔ ایک خارجی نے اس پر اعتراض کیا کہ دیکھوں