ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
کا موقع ہوتا ہے مثلا ریل چھوٹنے کا وقت قرب ہو یا ایسا ہی کوئی موقعہ ہو ۔ بعض کو بزرگی کا ہیضہ ( یعنی غلو ) ہوجاتا ہے ۔ایک دفعہ میں اور ایک بزرگ مظفر نگر گئے اس وقت ریل نہ تھی چلنے میں دیر ہوگئی راستہ میں مغرب کا وقت آگیا ۔ ہم لوگ ایک ایسے موقعہ پر تھے کہ وہاں اندیشہ تھا میں تو مغرب کی نماز میں تین فرض اور دوسنت پڑھ کر فارغ ہوگیا ۔ انہوں نے صلوۃٰ الا وابین شروع کردی ۔ میں نے دل میں کہا کہ میں ایسے بزرگوں کے ساتھ آئندہ سفر نہ کرونگا ۔ صحابہ کا یہ طرز نہیں تھا ایک صحابی کا واقعہ ہے کہ انہوں نے گھوڑے کی باگ پکڑے ہوئے نماز پڑھی ۔ ایک خارجی نے اس پر اعتراض کیا کہ دیکھو تو یہ صحابی ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سہولت پسند دیکھا ہے میرا گھوڑا بھاگ جاتا ۔ میں پیادہ چلنے پر قادر نہ تھا مجھ کو ایسی پریشانی ہوتی ۔ میں ریلوے اسٹیشن پر ریل کے انتظار میں حاضرتھا ادھر مغرب کا وقت تھا ادھر ریل کی آمد ۔ ایک قاری صاحب بھی وہاں تھے ان کو امام بنادیا ۔ انہوں نے ترتیل بلکہ ترسیل شروع کردی اور خوب ہی اینٹھ مروڑ سے پڑھا۔ ایسے موقعہ پر اس قدر دیر کرنا ٹھیک نہیں ۔ میں تو سفر میں اکثر صبح کے وقت نماز میں قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس سے زیادہ نہیں پڑھتا ہوں ۔ ایک بچہ کی عجیب ذہانت ارشاد : بھائی کا لڑکا ماشاءاللہ برا ذہین ہے اس کی ذہانت کی ایک بات بیان کرتا ہوں میں نے اس سے جب وہ بلکل بچہ تھا ایسا کہ اس وقت پاجامہ بھی بالالتزام نہ پہنتا تھا کہا کہ عربی اچھی ہے یا انگریزی ۔ اس نے کہا عربی ۔ حالانکہ خود اس کو انگریزی شروع کرائی گئی تھی ۔ میں نے کہا کیوں اس نے جواب دیا اسلئے کہ کلام پاک اسی میں نازل ہوا ہے میں نے کہا دلیل تو ٹھیک ہےمگر عربی والوں کو سرکاری نوکری نہیں ملتی کھائیں کہاں سے ۔ اس نے عجیب جواب دیا کہنے لگا کہ جب آدمی علم دین پڑھتا ہے تو اللہ کا ہوجاتا ہے اورجو اللہ کا ہوجاتا ہے اللہ اسکا ہو جاتا ہے ۔ اس لئے اللہ تعالیٰ بندوں کے دلوں میں ڈالتے ہیں کہ اس کی خدمت کریں ۔ میں نے کہا یہ بھی ٹھیک کہا تم نے ،۔ مگر اسکو لوگ ذلت سمجھتے ہیں ۔ اس نے کہا کہ یہ لوگوں کی بے وقوفی ہے ذلت تو جب ہے کہ خود مانگے لوگوں سے