ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
دعا سے اچھا ہوا ۔ پھر دعا کے مخاطب کو متصرف سمجھے گا اسی طرح دین بگڑ جائے گا ۔ وہاں کا قصہ سنا تھا کہ کوئی عورت نوجوان ائی تھی بعد اچھا ہونے کے اس کا بھائی لینے آیا اس نے صاف کہا کہ میں نہیں جاتی ۔ انہی میں مل گئی ۔ واقعی زہر ہے ۔ وہاں میں ایک کمرہ میں گیا تھا وہاں ایک تختی انگریزی میں لکھی ہوئی لٹکی ہے ایک شخص نے اس کو پڑھا ۔اس میں یہ لکھا تھا عیسی سردار ہیں اس مکان میں حاضر ہیں ۔ اس دسترخوان پر مہمان ہیں حاضر وناظر ہیں ۔ واقعہ : بڑی پیرانی صاحبہ کا آپریشن ہوا تھا ۔ اس میں غشی ہوئی تھی ۔ ایک صاحب نے پوچھا کہ موت کی غشی بھی ایسی ہی ہوتی ہے ۔ اس پر فرمایا ۔ موت کی غشی ارشاد : موت کی غشی میں کرب ہوتا ہے ۔ اس میں تو کرب بھی نہیں ہوتا ۔ مگر تعجب ہے کہ باوجود شعور نہ ہونے کے بدن کو حرکت ہوتی ہے آخر جان تو ہے مگر پھر بھی تکلیف نہیں ہوتی ۔ چنانچہ مذبوح جانور کو دیکھا ہے کہ ذبح کے بوٹی اچھلتی ہے ۔ ان کو بھی جب داغ دیا ہے تو تمام بدن کانپتا تھا ۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اس حالت میں بعض آدمی زبان سے بھی کچھ کہتے ہیں ایک عزیز کہتے تھے کہ جب میرا آپریشن ہوا تھا تو میرے منہ سے آہ آہ نکلتا تھا ۔ اور معلوم ہوا کہ میرے گھر میں بحالت غشی اللہ اللہ نکلتا تھا میں نے ان سے کہا کہ تھوڑے دنوں سے تم نے ذکر شروع کیا ہے یہ اس کی برکت ہے اگر زیادہ مشغولی ہو تب تو کچھ پوچھنا ہی نہیں سو اتنا اثر بے ہوشی میں یہی ہوتا ہے مگر اس وقت ادراک وشعور نہیں ہوتا ۔ واقعہ : خواجہ عزیزالحسن صاحب حضرت والا کے پاس کوٹھی میں بیٹھے تھے ۔ حضرت نے فرمایا کہ آپ وعظ فتح پور میں بہت یاد آئے ( خواجہ صاحب صرف قیام گورکھپور اور اس کے بعد تھے ۔ اس کے بعد حضرت نے کچھ وعظ کا خلاصہ بیان فرمایا جو ذیل میں درج ہے ۔ وعظ فتح پور کا خلاصہ ارشاد : قرآن شریف کے ترجمہ کے مطالعہ کا کافی نہ ہونا اسکو مٰیں نے دلائل سے ثابت کیا ہے میں نے کہا کہ قرآن کریم میں جس قدر فہم کی ضرورت ہے اس کے لئے کتنے ہی آلات کی ضرورت ہے جیسے صرف ونحو منطق ، حدیث ، تفسیر ، ادب ، فقہ ، معانی وغیرہ وغیرہ میں نے ان سب کے نمونے بیان کئے تھے ۔